لاکھن جاتی جگت ماں پھیلی کال کو پھند پساریاں
سادھو بھائی جیوت ہی کرو آسا
جیوت سمجھے جیوت بوجھے جیوت مکتی نواسا
جیوت کرم کی پھانس نہ کاٹی موئے مکتی کی آسا
ابہوں ملا تو تبہوں ملے گا نہی تو جم پر واسا
ست گہے ستگرو کو چینہیں ست نام وسواسا
کہیں کبیرؔ سادھن ہتکاری ہم سادھن کے داسا
سب سنتن ماں سنت بڑے ہے سبد روپ جن دوہیاں
کہیں کبیرؔ سنو بھائی سادھو ست روپ بہی جنیاں
میرے بھائی، جب تک زندہ ہو تب تک امید رکھو۔ سمجھ بوجھ زندگی کے ساتھ ہے۔ نجات بھی زندگی ہی میں ممکن ہے۔ اگر تم نے زندگی میں اپنے بندھن نہیں توڑے (کرم کا پھندا نہیں کاٹا) تو مرنے کے بعد نجات کی کیا امید رکھتے ہو۔ یہ ایک خیال خام ہے کہ روح تن سےنکل کر بھگوان سے مل جائے گی۔ اگر وہ اب ملا تو تب بھی ملے گا، نہیں تو موت کی نگری میں بسنا پڑے گا۔ ست (صداقت) کو آج گرفت میں لاؤ۔ ست گرو کو آج پہچانو، ست نام پر آج یقین کرو۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ ہم تو تلاش اور جستجو کے جذبے کے غلام ہیں۔ کیوں کہ آخر میں یہی جذبہ کام آتا ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 753)
- Author : کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
- اشاعت : 5th
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.