آمدہ ام کہ تا بہ خود گوش کشاں کشانمت
بیدل و بیخودت کنم در بر خود نشانمت
میں آیا ہوں، کہ کان پکڑ کر تجھے وہاں لے جاؤں
تاکہ میں تجھے مست کروں اور اپنے قریب بٹھاؤں
صید منی شکار من گرچہ ز دام جستہ ای
جانب دام باز رو گر نہ روی برانمت
تو میرا شکار ہے مگر جال سے چھوٹا ہوا ہے
تو دوبارہ میرے جال میں آ پھنس، نہیں تو میں پھنساؤنگا
آمدہ ام کہ تا ترا جلوہ کنم دریں سرا
ہمچو دعائے عاشقاں تا بہ فلک رسانمت
میں آیا ہوں، کہ اس مسافر خانے میں تجھ پر روشنی ڈالوں
اور عاشقوں کی دعا کی طرح تجھے آسمان تک پہنچا دوں
آمدہ ام کہ بوسۂ از صنمے ربودۂ
خواجہ بدہ بخوش دلی ور نہ دہی ستانمت
میں آیا ہوں، کہ اپنے اغوا کئے صنم کا بوسہ لوں اے خواجہ
خوشی سے ایک چمبن دے دے اگر تو نہ دیگا تو میں لے لوں گا
جان و روان من توئی فاتحہ خوان من توئی
فاتحہ باش یکسری تا کہ بہ دل بخوانمت
تو میری جان اور میری روح ہے، تو ہی مجھ پر فاتحہ (آیتیں) پڑھنے
والا ہےتو مجھ پر فاتحہ پڑھتا رہ تاکہ میں تجھے دل سے چاہتا رہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.