Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عاشق زار من بیا تا بر خود نشانمت

شیخ عبدالقادر جیلانی

عاشق زار من بیا تا بر خود نشانمت

شیخ عبدالقادر جیلانی

MORE BYشیخ عبدالقادر جیلانی

    عاشق زار من بیا تا بر خود نشانمت

    از من اگر تو سرکشی موئے کشاں کشانمت

    1. اے میرے عاشق زار! میرے پاس آ تاکہ تجھ کو اپنے سامنے بٹھاؤں، مجھ سے اگر تونے سرکشی کی تو بھی میں تجھ کو بالوں سے پکڑ کر کھینچ لوں گا (یہ اشعار اپنے مضمون کے اعتبار سے بہ زبان معشوق ہیں اور معشوق و محبوب اللہ تعالیٰ کی ذات جل و علا ہے، مطلب یہ ہے کہ اگر تیرا عشق سچا ہے تو محبوب سے بچ کر کہاں جاسکتا ہے، اگر بشری تقاضے، بندۂ عاشق کو مجھ سے دور کردیں تو پھر بھی میں اس کو خود سے دور نہیں ہونے دوں گا)۔

    عاشق زار من بیا تا بہ کرشمہ دمبدم

    تیر دگر زنم ترا خون جگر خورانمت

    2. اے میرے عاشق زار! میرے پاس، آ تاکہ ہر لمحہ اپنی اداؤں سے نیا تیر تجھ پر پھینکوں، اور تجھ کو خون جگر پلاؤں (مطلب یہ ہے کہ عشق کے امتحان سے نہ گھبرا، جفائے معشوق سہنا تو عاشق صادق کے لئے ایک آزمائش ہے)۔

    عاشق زار من بیا بر در این و آں مرو

    بر در من نشیں کہ من از ہمہ وا رہانمت

    3. اے میرے عاشق زار! میرے پاس آ، غیروں کے پاس نہ جا، میرے در پر بیٹھا رہ تاکہ میں تجھ کو سب سے بے نیاز کردوں۔

    عاشق زار من بیا بر در بارگاہ من

    حد تو نیست ایں ولے من بہ کرم بخوانمت

    4. اے میرے عاشق زار! میرے پاس آ، میری بارگاہ میں آجا، گرچہ یہاں تک پہنچنا تیری حد اوقات سے باہر ہے، لیکن پھر بھی میں تجھ کو اپنے کرم سے یہاں تک بلا رہا ہوں (یعنی ایک مشت خاک کی اس حریم قدس میں گذر کہاں؟ یہ اس کا کرم ہے کہ محبین صادقین کو اپنا قرب عطا فرماتا ہے)۔

    عاشق زار من بیا غم مخوری چو محی گفت

    دست و زباں ز دست غم آیم و وا رہانمت

    5. اے میرے عاشق زار! غم نہ کر، جب محی نے کہہ دیا تیرے ہاتھ اور تیری زبان جو غم کے ہاتھوں گرفتار ہے اس سے میں آکر تجھے چھٹکارا دلاؤں گا۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات سماع (Pg. 85)
    • مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 154)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے