Font by Mehr Nastaliq Web

غم مخور عاشق کہ غم خوارت منم

شیخ عبدالقادر جیلانی

غم مخور عاشق کہ غم خوارت منم

شیخ عبدالقادر جیلانی

غم مخور عاشق کہ غم خوارت منم

ایں جہان و آں جہاں یارت منم

1. غم مت کر اے عاشق کہ میں تیرا غم خوار ہوں۔ دنیا و آخرت میں میں تیرا دوست ہوں۔

تو چہ غم داری کہ کالائے ملیح

باہمیں عیبت خریدارت منم

2. تو کیوں غم کرتا ہے کہ تیرے کالائے ملیح (سانولے رنگ کی پونجی یعنی ناقص اعمال) کا اس کے عیب کے ساتھ میں خریدار ہوں (یعنی تو اگر اپنے عمل میں ناقص ہے تو بھی تیرے عشق کی بنا پر میں تجھ کو آخرت میں خریدلوں گا۔ تیرے عیوب کا خیال نہیں کروں گا)۔

بر سر بازار ملک کائنات

اول و آخر خریدارت منم

3. بازار ملک کائنات میں (یعنی عالم تکوین میں دونوں جہاں میں تجھ جیسے سچے عاشق کا) میں ہی پہلا اور آخری خریدار ہوں۔

چند روزے ہر کجا خواہی برو

باز گشتی آخریں کارت منم

4. کچھ روز تک جہاں جی چاہے جا، لیکن آخر میں انجام کار تجھ کو میرے پاس ہی آنا ہے۔

اے محیؔ گر ہیچ نبود مر ترا

بس ہمیں کافیست دلدارت منم

5. اے محی! اگر تیرا کوئی نہ ہو تو بھی تیرے لئے یہی بات کافی ہے کہ میں ہی تیرا دلدار ہوں (یہ کلام غوث پاک بہ زبان محبوب حقیقی[ حق تعالیٰ] ہے، اس لیے ا کو اسی تناظر میں سمجھنا چاہئے)۔

مأخذ :
  • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 235)
  • Author :شاہ ہلال احمد قادری
  • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
  • اشاعت : First

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے