غم مخور عاشق کہ غم خوارت منم
غم مخور عاشق کہ غم خوارت منم
ایں جہان و آں جہاں یارت منم
1. غم مت کر اے عاشق کہ میں تیرا غم خوار ہوں۔ دنیا و آخرت میں میں تیرا دوست ہوں۔
تو چہ غم داری کہ کالائے ملیح
باہمیں عیبت خریدارت منم
2. تو کیوں غم کرتا ہے کہ تیرے کالائے ملیح (سانولے رنگ کی پونجی یعنی ناقص اعمال) کا اس کے عیب کے ساتھ میں خریدار ہوں (یعنی تو اگر اپنے عمل میں ناقص ہے تو بھی تیرے عشق کی بنا پر میں تجھ کو آخرت میں خریدلوں گا۔ تیرے عیوب کا خیال نہیں کروں گا)۔
بر سر بازار ملک کائنات
اول و آخر خریدارت منم
3. بازار ملک کائنات میں (یعنی عالم تکوین میں دونوں جہاں میں تجھ جیسے سچے عاشق کا) میں ہی پہلا اور آخری خریدار ہوں۔
چند روزے ہر کجا خواہی برو
باز گشتی آخریں کارت منم
4. کچھ روز تک جہاں جی چاہے جا، لیکن آخر میں انجام کار تجھ کو میرے پاس ہی آنا ہے۔
اے محیؔ گر ہیچ نبود مر ترا
بس ہمیں کافیست دلدارت منم
5. اے محی! اگر تیرا کوئی نہ ہو تو بھی تیرے لئے یہی بات کافی ہے کہ میں ہی تیرا دلدار ہوں (یہ کلام غوث پاک بہ زبان محبوب حقیقی[ حق تعالیٰ] ہے، اس لیے ا کو اسی تناظر میں سمجھنا چاہئے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 235)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.