ای دزدیدہ چشم از آہو
ای دزدیدہ چشم از آہو
آموختہ افسون بہ جادو
اے ہرنی جیسی چور نظر رکھنے والی،
جس سے جادو نے افسون سیکھا ہے،
تا بیدہ کمند از گیسو
صد وعدہ دادی، وفا کو؟
گیسوؤں کا کمند بنا کر،
سو وعدے کیے مگر وفا کہاں ہے؟
می فریبی، جوجہ تیہو؟
اے فریبگر، اے دروغ گو!
کیا تم مجھے بیچاری تیتر کے بچے کی طرح دھوکہ دیتی ہو؟
اے فریب دینے والی، اے جھوٹ بولنے والی!
دل شکستن کردی پیشہ
رخ پیش آوری چو شیشہ
دل توڑنا تمہارا پیشہ ہے،
چہرہ شیشے کی طرح سامنے لاتی ہو،
چوں خواھم بوسم، ہمیشہ
خندی و گوئی ”ہمیشہ“
جب میں چاہتا ہوں کہ تمہیں بوسہ دوں،
تو ہنس کر کہتی ہو ’’ہمیشہ‘‘۔
ایں ادا چیست بچہ جادو
اے فریب گر و دروغ گو
یہ ادا کیا ہے، اے چھوٹی جادوگر؟
اے فریب دینے والی، اے جھوٹ بولنے والی!
من با تو نمی ستیزم
از دیدہ خون می ریزم
میں تم سے جھگڑتا نہیں،
مگر آنکھوں سے خون بہاتا ہوں،
وقتی می خواہم گریزم
می گوئی نرو عزیزم
جب میں چاہتا ہوں کہ تم سے دور ہو جاؤں،
تو کہتی ہو ’’نہ جاؤ، میرے عزیز‘‘۔
وہ چہ بے رحمی تو مہ رو
اے فریب گر و دروغ گو
کیا ہی بے رحمی ہے، اے چاند سے چہرے والی!
اے فریب دینے والی، اے جھوٹ بولنے والی!
- کتاب : Surood-e-Haai-Aazadi-o-Sulah (Pg. 351)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.