اے دل بگیر دامن سلطان اولیا
اے دل بگیر دامن سلطان اولیا
یعنی حسین ابن علی جان اولیا
اے دل اولیا کے بادشاہ کا دامن تھام
یعنی اولیا کی جان حسین ابن علی کا
ذوقے دگر بہ جام شہادت ازو رسید
شوقے دگر بہ مستیٔ عرفان اولیا
شہادت کے جام میں ان کی وجہ سے ایک دوسری لذت پیدا ہوگئی
(اور) اولیا کے عرفان کی سرمستی میں ایک دوسرا شوق
آئینۂ جمال الٰہیست صورتش
زاں رو شدست قبلۂ ایمان اولیا
چوں کہ وہ نبی کے مقام کے وارث ہیں
(اس لئے) انبیا کا فخربھی ہیں اور اولیا کی شان بھی
چوں صاحب مقام نبی و علیست او
ہم فخر اولیا شد و ہم شان اولیا
ان کی صورت اللہ پاک کے جمال کا آئینہ ہے
اس وجہ سے وہ اولیا کے ایمان کا قبلہ ہیں
تا کرد صرف حق سر و سامان ہستیش
گوئی سبق ربودہ ز میدان اولیا
جب انہوں نے اللہ پاک کی راہ میں اپنی زندگی کا سرمایہ لٹا دیا
تو وہ اولیا کے میدان سے سبقت کی گیند لے گئے
روئے نکوش مطلع صبح سعادتست
سیمائے اوست شمع شبستان اولیا
ان کا حسین چہرہ سعادت کی صبح کے طلوع ہونے کا مقام ہے
ان کی پیشانی اولیا کے شبستان کا (روشن) چراغ ہے
دارد نیازؔ حسن خود امید بہ حسین
با اولیاست حشر محبان اولیا
نیازؔ حسن نیت کے ساتھ اپنے بہتر انجام کی امید رکھتا ہے
اولیا کے ساتھ اولیا کے دوستوں کا انجام ہوتا ہے
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 35)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.