Font by Mehr Nastaliq Web

فرحتِ دل شود مرا از مدح و ثنائے تو

عطا حسین فانی

فرحتِ دل شود مرا از مدح و ثنائے تو

عطا حسین فانی

MORE BYعطا حسین فانی

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان اعلیٰ حضرت سید قمرالدین حسین ابوالعلائی (پٹنہ-بہار)

    فرحتِ دل شود مرا از مدح و ثنائے تو

    برکتِ جانِ من بود، سر چو نہم بپائے تو

    میرے دل کو تیری مدح و ثنا سے فرحت حاصل ہوتی ہے،

    میری جان کے لیے یہ برکت ہے کہ میں اپنا سر تیرے قدموں پر رکھوں

    مرشدِ پاک مقتدا، زندہ آلِ مصطفیٰ

    خلد بریں ست جای تو، قربت حق فضائے تو

    اے پاکیزہ مرشد و پیشوا، اے مصطفیٰ کی آل کے زندہ نمائندے،

    جنت الفردوس تیرا مقام ہے اور قربِ حق تیری فضا ہے

    مظہرِ ذاتِ کبریا، مصدرِ فیضِ مرتضیٰ

    چوں کہ توی خدا نما، عاشق شد خدائے تو

    تو ذاتِ کبریا کا مظہر ہے اور مرتضیٰ کے فیض کا سرچشمہ،

    چونکہ تو خدا نما ہے، اس لیے تیرا عاشق گویا خدا کا عاشق ہے

    سر خدا شنیدہ ام، جلوۂ پاک دیدہ ام

    منکہ بحق رسیدہ ام از سببِ ولائے تو

    میں نے سرّ الٰہی سنا ہے، میں نے پاک جلوہ دیکھا ہے،

    اور میں تیری ولایت کے سبب حق تک پہنچا ہوں

    خاکِ درت سگِ حضور، سیر نمود ور دور

    فیض چو شد زمن ظہور بود ہمہ عطائے تو

    تیرا در میرا سب کچھ ہے، حضور کا غلام ہوں خواہ قریب ہوں یا دور،

    جب بھی مجھ سے فیض ظاہر ہوا تو وہ سب تیری عطا ہی تھی

    آرزو ئیست در دلم، تا بدرت اگر رسم

    سرمہ چشم خود کنم، خاک در سرائے تو

    دل میں ایک آرزو ہے کہ اگر میں تیری دہلیز تک پہنچ جاؤں

    تو تیرے آستانے کی خاک کو اپنی آنکھوں کا سرمہ بنا لوں

    کرد فراق تو بمن، ہوش نماند جان و تن

    می کشد اندریں محن، آرزوئے لقائے تو

    تیری جدائی نے مجھ پر ایسا اثر کیا ہے کہ جان و تن بد-حواس ہو چکے ہیں؛

    یہ دکھ و درد تجھے دوبارہ دیکھنےکی اسی آرزو کے سبب آشکار ہیں

    فیض نگاہ شاہدیں کرد اثر بمن چنیں

    گشتم ازاں طرب گزیں چوں نشوم فدائے تو

    شاہ دین کی نگاہ کے فیض نے مجھ پر ایسا اثر ڈالا ہے

    میں اُس سرور و سرشاری سے کس طرح تیرا فدائی نہ بن جاؤں؟

    ہستی شاہ قمر دیں، ہست مرا بدل یقین

    ھست غلامِ کمتریں، فانیؔ خاک پائے تو

    میرا یقین ہے کہ شاہ دین ہی دین کا روشن قمر ہیں،

    اور میں فانی ،تیرا ایک ادنیٰ غلام اور تیرے قدموں کی خاک ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے