از حسن ملیح خود شورے بہ جہاں کردی
از حسن ملیح خود شورے بہ جہاں کردی
ہر زخمی بسمل را مصروف فغاں کردی
اپنے حسن ملیح سے تم نے دنیا میں ایک شور بپا کر دیا،
ہر زخمی و بسمل کو مصروف فغاں بنا دیا۔
بے جرم و خطا قتلم از ناز بتاں کردی
خود تیغ زدی بر من نام دگراں کردی
بغیر جرم و خطا تم نے ناز معشوقاں سے میرا قتل کیا،
خود مجھ پر تلوار ماری، نام دوسروں کا لیا۔
مدہوش بیک ساغر اے پیر مغاں کردی
دل را بہ نگہ بردی بے تاب و تواں کردی
ایک جام میں اے پیرِ مغاں! تم نے مدہوش کر دیا،
دل لیا، جان لی اور ایک دم سے بے تاب و تواں کر دیا۔
مشتاق جمالت را از تیغ ادا کشتی
از تیر نگہ زخمے در طائر جاں کردی
تیری خوبصورتی کے مشتاق کو تو نے اپنی ادا کی تلوار سے مار ڈالا۔
اور اپنی نگاہ کے تیر سے روح کے پرندے کو زخمی کر دیا۔
بیروں ز حجاب آئی یک جلوہ بفرمائی
گاہے نہ چنیں کردی گاہے نہ چناں کردی
پردے سے باہر آ کر، تم نے ایک جلوہ دکھایا
کبھی ایسا کیا، اور کبھی ویسا کیا۔
در معکم سفتی فی انفسکم گفتی
از چشم نظر بازاں پردہ بہ چہ ساں کردی
تم نے معکم (ہم تمہارے ساتھ ہیں) کا موتی پرویا، اور فی انفسکم کہا،
اور نظربازوں کی نگاہ سے پردہ اس طرح کیا-
خود آئینہ رو بودی خود آئینہ بنمودی
ایں طرفہ تماشائے در بزم جہاں کردی
تم خود آئینہ جیسا چہرہ رکھتے ہو، اور خود کو ہی آئینے میں دکھایا
یہ عجیب تماشا تم نے دنیا کی محفل میں دکھایا۔
گہ لعل و گوہر گشتی گہہ شمس و قمر گشتی
روشن ز جمال خود ایں کون و مکاں کردی
کبھی لعل و گوہر بن گۓ، کبھی سورج اور چاند ہو گۓ
اپنے جمال سے تم نے اس کائنات کو روشن کر دیا۔
شد اکبرؔ بیچاره در عشق تو آوارہ
آوارۂ غربت را در خاک نہاں کردی
بےچارہ اکبرؔ بےچارہ، تمہارے عشق میں آوارہ ہو گیا
اور اس آوارۂ غربت کو خاک میں چھپا دیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.