بہ روز مرگ چو تابوت من رواں باشد
گماں مبر کہ مرا دل دری جہاں باشد
موت کے دن جب لوگ مجھے قبرستان لے جائیں گے تو
یہ مت سوچنا کہ میرا دل اس دنیا میں ہوگا۔
برائے من مگری و مگو دریغ دریغ
بہ دام دیو در افتی دریغ آں باشد
میری موت پر غم اور آہ و بکا مت کرنا
غم کی بات تو یہ ہوگی کہ تو شیطان کے پنجے میں آ جائے گا۔
مرا بہ گور سپاری بگو وداع وداع
کہ گور پردۂ جمعیت جناں باشد
مجھے لحد میں رکھ کر یہ مت کہنا، چلو وداع ہو،
کیونکہ وہ قبر تو میرے دل کے ایمان کے لیے پردوں کی طرح ہوگی۔
فرو شدن چو بہ بینی برآمدن بنگر
غروب شمس و قمر را چرا زیاں باشد
تو سورج اور چاند کا غروب ہوتا ہوا دیکھتا ہے، ان کا طلوع بھی دیکھ
ان کا غروب ان کے لیے نقصان دہ کیوں ہے؟
ترا غروب نماید و لیک شرق بود
لحد مضیق نماید خلاص جاں باشد
تجھے وہ ڈوبتا ہوا نظر آتا ہے، لیکن حقیقت میں وہ طلوع ہو رہا ہوتا ہے۔
قبر دیکھنے میں قید خانے کی طرح معلوم ہوتی ہے، لیکن حقیقت میں وہ جانوں کے نجات کا راستہ ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.