Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

باز امروز بصد ناز و ادا آمدہ ای

غلام حسن بیتھوی

باز امروز بصد ناز و ادا آمدہ ای

غلام حسن بیتھوی

MORE BYغلام حسن بیتھوی

    باز امروز بصد ناز و ادا آمدہ ای

    چشم بد دور کہ غارت گر ما آمدہ ای

    پھر تو سینکڑوں نازو ادا کے ساتھ آیا ہے

    کسی کی نظر نہ لگے شاید تو ہمیں غارت کرنے آیا ہے

    بعد عمرے بہ نظر دلبر ما آمدہ ای

    می روی باز کجا و ز کجا آمدہ ای

    اے میرے دلبر بڑی مدت کے بعد تو نظر آیا ہے

    پھر کہاں جارہا ہے اور ابھی کہاں سے آیا ہے

    ہیچ کس بر سر کوئے تو نہ پرسید ز من

    کہ در اینجا بہ چہ امید و چرا آمدہ ای

    کسی نے تمہاری گلی میں مجھ سے نہیں پوچھا

    کہ اس جگہ تو کس امید سے اور کیوں آیا ہے

    غافل از حال من خستہ ندانم چونی

    اے کہ غم خوار تر از شاہ و گدا آمدہ ای

    مجھے نہیں معلوم کہ تو مجھ جیسے خستہ حال سے غافل کیوں ہے

    تمہارا غمخوار شاہ و گدا کے در سے واپس آیا ہے

    چشم دارم کہ کنی بر من آوارہ نظر

    گمرہاں را بہ جہاں راہنما آمدہ ای

    مجھے امید ہے کہ تو اس آوارہ پر نظرِ کرم کرے گا

    تو اس دنیا میں گمراہوں کا رہنما بن کے آیا ہے

    مختصر کن حسنؔ ایں طول امل ہائے عبث

    بہر یک دم تو دریں دار فنا آمدہ ای

    اے حسنؔ اپنی امیدوں کی فہرست کو مختصر کر

    تو اس دارِ فانی میں ایک لمحہ کے لئے آیا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات سماع (Pg. 342)
    • مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے