Sufinama

باساغر جم رغبت نہ کند سرمست زجام شرف الدین

بحر بہاری

باساغر جم رغبت نہ کند سرمست زجام شرف الدین

بحر بہاری

MORE BYبحر بہاری

    باساغر جم رغبت نہ کند سرمست زجام شرف الدین

    بر تخت سلیماں پا نہ نہد شد ہرکہ غلام شرف الدین

    1. جمشید کے ساغر کی خواہش نہیں کرسکتا جو مخدوم شرف الدین کے جامِ محبت سے مدہوش ہو تختِ سلیمانی (تختِ شاہی) پر کبھی قدم نہیں رکھے گا جو مخدوم شرف الدین کا غلام ہو۔

    برتر زنگارہ اہل نظر بالا زخیال و وہم بشر

    از شان فلک ہم ملک عالیست مقام شرف الدین

    2. مخدوم شرف الدین کا مقام ومرتبہ (عام) اہل نظر کی نگاہ، (عام) انسانوں کے وہم وگمان، آسمان کی بلندی اور (عام) فرشتوں کے فہم وفکر سے بہت بلند ہے۔

    اے خضر مرا لطفے نہ دہد آب تو مرا سودے نہ کند

    خواہم کہ چشم یک قطرہ مئے از ساغر و جام شرف الدین

    3. اے حضر! مجھے آپ کا آبِ حیات کوئی فائدہ نہ دے گا۔ میں مخدوم شرف الدین کے ساغر ومینا کی شراب کا ایک قطرہ چکھنا چاہتا ہوں۔

    فیضان محمد بر دل او خاص ست ازاں در جملہ جہاں

    محروم نہ باشد ہیچ کسے از رحمت عام شرف الدین

    4. حضرت محمد کا فیضِ خاص ان کے دل میں (ودیعت) ہے۔ اس لئے دنیا کا کوئی شخص مخدوم شرف الدین کی رحمت ِ عام سے محروم نہیں ہے۔

    اے زاہد خود بیں صاف بگو گر نیست کرامت تا چہ بود

    چوں سنگ دلاں راموم کند تاثیر کلام شرف الدین

    5. اے زاہد خود بیں! سچ بتا، یہ کرامت نہیں تو کیا ہے؟ جبکہ مخدوم شرف الدین کے کلام کی تاثیر سے پتھر جیسے دل بھی موم ہوجایا کرتے تھے۔

    دانیم کہ اندر جام فنا بینم جمال روئے بقا

    کز جان و دل را بازیم فدا اے بحرؔ بنام شرف الدین

    6. ہم جانتے ہیں کہ فنا کے جام کے اندر بقا کے چہرے کا جمال دیکھیں گے (یعنی فنا میں بقا کی کیفیت معلوم کریں گے) اے بحر! اگر ہم جان و دل سے مخدوم شرف الدین کے نام پر فدا ہوجائیں۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 273)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے