Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بر سریر دل شاہم شوکت گدا ایں است

سعدی شیرازی

بر سریر دل شاہم شوکت گدا ایں است

سعدی شیرازی

MORE BYسعدی شیرازی

    بر سریر دل شاہم شوکت گدا ایں است

    گرد کوئے معشوقم رتبۂ رسا ایں است

    1. میں اپنے تخت دل کا بادشاہ ہوں، ایک گدا کی یہ شوکت ہے، میں اپنے معشوق کی گلی کی گرد ہوں، یہ رتبۂ رسا ہے، (یعنی میں دل کا غنی ہوں، سب سے بے نیاز گرچہ درویش و گدا ہوں، گرچہ میری حیثیت کچھ نہیں لیکن گرد کوچۂ معشوق ہوں، یہ نسبت میری بلندی ہے۔ معشوق سے اللہ کی ذات مراد لیجئے یا رسول کی)۔

    رفتنم پئے سجدہ حاجتے بہ مسجد نے

    طاق ابروئے جاناں خانۂ خدا ایں است

    2. سجدے کے لئے مجھے مسجد جانے کی ضرورت نہیں، معشوق کا محرابی ابرو ہی میرا خانۂ خدا ہے (یہاں مسجد کا لفظ ایک علامت کے طور پر استعمال کیا گیا ہے، مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قرب کسی خاص مقامِ عبادت کے ساتھ مشروط نہیں ہے۔ عشق صادق ہو تو ہر جگہ معشوقِ حقیقی کے جلوے نظرآتے ہیں)۔

    من بہ خاک و خوں غلطاں او بہ قتل من مائل

    عالمے تماشائی حال مبتلا ایں است

    3. میں خاک و خوں میں لتھڑا ہوا ہوں اور وہ میرے قتل کی طرف مائل ہے، مبتلائے عشق کا حال یہ ہے کہ ایک عالم اس کی حالت کا تماشائی ہے (یہ عشق الٰہی میں بیش آنے والی آزمائشوں کی طرف اشارہ ہے)۔

    من ز لعل نوشینت خون دل ہمی نوشم

    قتل عاشقاں کردی دشت کربلا ایں است

    4. میں تیرے شیریں ہونٹوں سے کون دل پیتا ہوں، تو نے عاشقوں کا قتل کیا یہی تو دشت کربلا ہے ( اس شعر میں بھی عشق کے ابتلا و آزمائش کی طرف اشارہ ہے اور معشوق حقیقی سے شکوے کا انداز ہے)۔

    سعدیا عبث احرام طوف کعبہ می‌ بندی

    روئے یار خود بنگر کعبہ صفا ایں است

    5. سعدی ! بیکار تو طواف کعبہ کے لئے احرام باندھ رہا ہے، روئے معشوق کا دیدار کر لے، یہی کعبۂ صفا ہے ( یہاں بھی طواف کعبہ بطور علامت ہے شعر کا مفہوم، طلب ذات حق ہے جو یہ نہ ہو تو سارے اعمال شرعیہ عنداللہ بے کار ہوجاتے ہیں)۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 155)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First
    • کتاب : نغمات سماع (Pg. 73)
    • مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے