چنیں کشتۂ حیرت کیستم من
چنیں کشتۂ حیرت کیستم من
کہ چوں آتش از سوختن زیستم من
میں کس کی حیرت کا مارا ہوں کہ آگ کی طرح جلتے ہوئے میری زندگی گزر رہی ہے۔
نہ شادم نہ محزوں نہ خاکم نہ گردوں
نہ لفظم نہ مضموں چہ معنیستم من
نہ میں خوش ہوں نہ اداس نہ زمین ہوں نہ آسمان، نہ میں لفظ ہوں نہ موضوع تو پھر میرے معنی کیا ہیں؟
نہ خاک آستانم نہ چرخ آشیانم
پرے می فشانم کجائیستم من
نہ تو مٹی میرا آستانہ ہے نہ آسمان میرا آشیانہ، میں اپنے پر جھاڑ رہا ہوں آخر میں کہاں ہوں؟
اگر فانیم چیست ایں شور ہستی
وگر باقیم از چہ فانیستم من
اگر میں فانی ہوں تو یہ ہنگامۂ ہستی کیا ہے اور اگر میں باقی ہوں تو یہ فنا ہونا کیا ہے؟
بہ ناز اے تخیل بہ بال اے توہم
کہ ہستی گماں دارم و نیستم من
اے تخیل فخر کرو اور اے احتمال آنسو بہاؤ، کہ تجھے ہستی کا گمان ہے اور مجھے فنا کا۔
ہوائے در آتش فگندہ است نعلم
اگر خاک گردم نمی ایستم من
خواہشوں نے میری فریاد کو آگ میں ڈال دیا ہے، اگر میں مٹی ہو جاؤں تو میں وہ بھی نہیں ہوں۔
نوائے نہ دارم نفس می شمارم
اگر ساز عبرت نیم چیستم من
میری کوئی آواز نہیں میں سانسیں گن رہا ہوں، اگر میں ساز عبرت نہیں تو پھر میں کیا ہوں؟
بہ خندید اے قدر دانان فرصت
کہ یک خندہ بر خویش نگریستم من
فرصت والو ہنسو، کہ میں اپنے اوپر ہنسی کو بھی کافی سمجھتا ہوں۔
دریں غم کدہ کس ممیراد یارب
بہ مرگی کہ بے دوستاں زیستم من
یا رب غم کے اس گھر میں کسی کو ایسی موت نہ آئے؛ میں اس دنیا میں بغیر کسی دوست کے زندگی گزار رہا ہوں۔
جہاں کو بہ سامان ہستی بہ نازد
کمالم ہمیں بس کہ من نیستم من
دنیا کو اپنے ہونے پر فخر ہے، میرا کمال یہ ہے کہ میری اپنی کوئی ہستی نہیں۔
بہ ایں یک نفس عمر موہوم بیدلؔ
فنا تہمت شخص باقیستم من
اے بیدل تجھے ایک لمحے کے لیے جینے کا دھوکا ملا ہے، مجھ جیسے فانی شخص پر باقی ہونے کی تہمت لگایی گئ ہے۔
- کتاب : کلیات بیدلؔ (Pg. 1037)
- Author : میرزا عبدالقادر بیدلؔ
- مطبع : پوہنی مطبع، کابل (1962)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.