در عشق نہ جسم و نہ جانم
چیزے عجبم نہ ایں نہ آنم
عشق میں نہ جسم ہے نہ ہی جان ہے
حیرت کی بات ہے کہ نہ یہ ہے نہ وہ ہے
ہر جا کہ روم خراب عشقم
من کعبہ و بت کدہ ندانم
میں جہاں بھی جاؤں خراب عشق ہوں
مجھے کعبہ و بتخانہ کا کوئی علم نہیں ہے
او بے شک و بے گماں یقیں است
من بے شک و بے گماں گمانم
وہ شک اور گمان کے بغیر یقین ہے
میں شک اور گمان کے بغیر گمان ہوں
من جام جہاں نمائے عشقم
من مردم دیدۂ جہانم
میں عشق کا جام جہاں نما ہوں
میں جہاندیدہ آدمی ہوں
افزوں ز زمان و در زمانم
بیروں ز مکان و در مکانم
میں زمان و زماں سے بڑھ کرہوں
میں زمان و مکان کی حد سے باہر ہوں
چوں شمسؔ ز پرتوے کہ دارم
گہہ ظاہرم و گہے نہانم
میرا پرتو شمع کی طرح ہے
میں کبھی ظاہر ہوں اور کبھی پوشیدہ ہوں
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 197)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.