در مے کدہ خود ساقی و خمار تو بودی
خود بادہ و خود مجلس و خود یار تو بودی
مے کدہ میں ساقی اور شراب بیچنے والا تو ہی تھا، تو خود ہی شراب، خود ہی محفل اور خود ہی یار تھا۔
در دیر خرابات توئی رندہ قدہ نوش
در صومعہ خود زاہد ہشیار تو بودی
مے خانے میں شرابی اور رند تو ہی تھا، معبد میں زاہد ہوشیار خود تو ہی تھا۔
خود مست ز جام مئے توحید تو گشتی
منصور کجا خود بہ سر دار تو بودی
وحدت کی شراب سے مست تو ہی تھا، دار پر منصور نہیں بلکہ تو ہی تھا۔
پیغام سوئے خویش رساندی ز خود اینجا
جبریل توئی احمد مختار تو بودی
تو نے اپنا پیغام خود ہی خود تک پہنچایا، تو خود ہی جبرئیل اور پیغمبر بھی خود ہی تھا۔
خود اوحدیؔ و عاشق سرگشتہ و حیراں
خود ناز و اداعشوۂ دلدار تو بودی
اوحدی تو خود ہی حیران و پریشان ہے، ناز و ادا اور دلدار کا عشق بھی تو ہی ہے۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 418)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.