دل پریشاں دیدہ حیراں کردہ ای
دل پریشاں دیدہ حیراں کردہ ای
جان من ایں کردہ ای آں کردہ ای
تم نے میرے دل کو پریشان اور آنکھوں کو حیران کر دیا ہے
میرے محبوب کبھی تم ایسا کرتے ہو اور کبھی ویسا کرتے ہو۔
دیدہ گریاں سینہ بریاں کردہ ای
اے سرت گردم چہ احساں کردہ ای
تم نے میری آنکھوں کو اشکبار کیا ہے اور میرے دل کو جلا کے راکھ کر دیا ہے
اے محبوب میں تم پر قربان، تم نے مجھ پر کیسا احسان کیا ہے۔
از کجا می آئی اے طوفان حسن
عالمے را خانہ ویراں کردہ ای
اے حسن کا طوفان! تو کہاں سے آیا ہے؟
تو نے پوری دنیا کا گھر اُجاڑ کر رکھ دیا ہے۔
مرغ جاں را در قفس افگندہ ای
بے گناہے را بہ زنداں کردہ ای
تو نے جان کے پرندے کو پنجرے میں قید کر دیا ہے،
اور ایک بے گناہ کو زندان میں ڈال دیا ہے۔
شوخی و بیباکی و ناز و ادا
بہر یک دل ایں چہ ساماں کردہ ای
شوخی و شرارت اور ناز و ادا
ایک دل کے لۓ تم نے یہ کیا کیا سامان تیار کر رکھا ہے۔
کئے دہم از دست آساں دامنت
غارت دین و دل و جاں کردہ ای
میں تمھارا دامن کب اتنی آسانی سے چھوڑنے والا ہوں
میں نے اپنا دین، دل و جان سب تم پر فدا کر دیا ہے۔
اے کہ داری لعل عیسی دم بگو
درد واقف را چہ درماں کردہ ای
اے وہ جس کی باتیں عیسیٰ کے لعلیں لب جیسی تاثیر رکھتی ہیں!
بتا تو سہی، تو نے واقفؔ کے درد کا کیا علاج کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.