Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ماقلندر مشرباں را رسم و راہے دیگر است

فرد پھلواروی

ماقلندر مشرباں را رسم و راہے دیگر است

فرد پھلواروی

MORE BYفرد پھلواروی

    ماقلندر مشرباں را رسم و راہے دیگر است

    خاکساراں را دریں رہ عزو جاہے دیگر است

    باختن جاں در قمار عشق باشد طاعتم

    طاعت ایں جا دیگر و جرم و گناہے دیگر است

    1. ہم قلندر مشربوں کی رسم وراہ دوسری ہے، خاکساروں کی عزت وجاہ اس راہ میں دوسری ہے (قلندر مشرب سے سلسلہ قلندریہ کی نسبت مراد ہے جو حضرت فرد کو حاصل تھی، معنوی اعتبار سے وارفتہ صوفی مراد ہیں۔ مفہوم یہ ہے کہ اس راہ قلندری میں اعمال ظاہری کے رسوم سے کم اور باطنی امور کی طرف توجہ زیادہ ہے۔ اس رہ قلندری میں خاکساروں کی جو عزت ہے وہ دینوی عزوجاہ سے مختلف ہے)۔

    جبہ و دستار رہن بادہ کردن دین ماست

    رند از کوئے مغانم سجدہ گاہے دیگر است

    2. عشق کے جوئے میں جان ہارنا میر ی طاعت ہے، یہاں طاعت دوسری یہاں، جرم وگناہ دوسرے ہیں (عشق کو جوئے سے تعبیر کیا ہے۔ جوئے میں رقم ہارتے ہیں، عشق زندگی، زندگی کی حفاظت شرعا ضروری ہے، اور اس کے خلاف کرنا جرم وگناہ ہے، لیکن عشقِ حقیقی میں سرمایۂ زندگی بار جانا جرم نہیں، طاعت ہے، اس لئے وہ قلندری ایسی راہ ہے کہ یہاں طاعت کامفہوم اور جرم وگناہ کا معنی مختلف ہے)۔

    کاروبارم دیگر و با زاہد و شیخم چہ کار

    کعبۂ ما از در دولت پناہے دیگر است

    3. جبہ و دستار کو یعنی زہد وتقویٰ کو شرابِ عشق کے عوض گرو کردینا ہمارا مذہب ہے، میں رندوں ہوں اور مغاں کے کوچہ سے میرے لئے دوسری سجدہ گاہ ہے۔

    سوختم در یک نفس ہر نقد و جنس دو جہاں

    برق خرمن سوز ہستی فردؔ آہے دیگر است

    4. میرا مشغلہ دوسرا ہے، مجھے زاہد وشیخ سے کیا مطلب؟ میرا قبلہ اور میرا کعبہ کسی اور کا دولت پناہ آستانہ ہے (یعنی میں اپنے مشغلۂ عشق حقیقی میں ریا سے دور ہوں، اور میں نے آستانۂ نبوکو اپنا ملجا بنا لیا ہے)۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 164)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے