Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

از جاں خیال آں قد رعنا نمی رود

فرد پھلواروی

از جاں خیال آں قد رعنا نمی رود

فرد پھلواروی

MORE BYفرد پھلواروی

    از جاں خیال آں قد رعنا نمی رود

    نقش جمال او ز دل ما نمی رود

    1. (آں قد رعنا سے اشارہ آنحضرت کی طرف ہے۔ حضرت فرد کو زیارت نصیب ہوئی تھی ۔ یہ غزل اسی تاثر کا نتیجہ ہے)۔ اس قد رعنا کا خیال، ان کے جمال باکمال کا نقش جو دل پر ثبت ہو گیا وہ اب مٹ نہیں سکتا۔

    ناصح بہ عاشقاں نہ دہد سود پند تو

    از یاد قیس صورت لیلیٰ نمی رود

    2. اس شعر میں ایک عام بات کہہ رہے ہیں کہ عاشقوں کو نصیحت سودمند نہیں ہوتی جیسے مجنوں کے ذہن سے لیلیٰ کی صورت مٹ نہیں سکتی۔

    پروردۂ قفس نہ کند یاد گلشنے

    خو کردۂ در توبہ صحرا نمی رود

    3. کسی گلشن کی یاد پابند قفس نہیں ہوسکتی (یعنی جس طرح قفس میں رہنے والا پرندہ اپنے گلشن کو نہیں بھول سکتا، اسی طرح آپ کی یاد، باوجود دور رہنے کے دل سے نہیں مٹ سکتی ) تمہارے در پر رہنے کا عادی، صحرا کا رخ نہیں کرسکتا (یعنی میں رہنے والا جانور جس طرح انس ومحبت پا کر صحرا کو بھول کر مالک کے درکا عادی بن جاتا ہے، اسی طرح آپ کی محبت پاکر عاشق آپ سے دور ہونے کی بات سوچ بھی نہیں سکتا)۔

    یک جرعۂ بہ کام من از شربت وصال

    ایں تشنگی فردؔ ز دریا نمی رود

    4. میرے حلق میں شربت وصال کا ایک گھونٹ ڈال دیجئے، کیونکہ فرد کی یہ پیاس دریا سے بجھنے والی نہیں ہے۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 193)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے