نے زاہد و نے شیخم بد نام خراباتم
نے زاہد و نے شیخم بد نام خراباتم
درد کش رندانم ناکام خراباتم
1. میں نہ زاہد ہوں نہ شیخ، شراب خانے بدنام ہوں، بچی کچھی شراب پینے والا ناکام شرابی ہوں (اس شعر میں اظہار کمال معرفت سے گریز ہے، شراب اور شراب خانے کے الفاظ کنایۂ ہیں)۔
درکاسۂ من نبود جز عکس رخ ساقی
من مست مئے صافی از جام خراباتم
2. میرے پیالے میں ساقی کے عکس رخ کے سوا کچھ نہیں، میں شراب خانے میخانۂ معرفت الٰہی) کی بہترین شراب کا سرمست ہوں۔
زاہد چہ زنی خندہ بر دلق مئے آلودہ
من خویش گرو کردہ در دام خراباتم
3. شراب میں ڈوبی ہوئی میری گڈری پراے زاہد تو کیوں ہنستا ہے۔ میں نے خود کو گروی رکھ دیا ہے اور دام خرابات میں ہوں۔
اے فردؔ بیک جرعہ از ہوش ربا ما را
در مشرب رندانم من خام خراباتم
4. اے فرد! شراب (حقیقت ومعرفت) کے ایک ہی گھونٹ سے میرے ہوش اڑا دے، کیونکہ میں رند مشربوں میں ہوں اور خام وناپختۂ خرابات ہوں۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 248)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.