نہ دنیا را طلبگارم نہ عقبیٰ را پرستارم
نہ دنیا را طلبگارم نہ عقبیٰ را پرستارم
ولے وارستہ از عالم قلندروارمی دارم
بہ زاہد باد راہ حج مرا کوئے قلندر
قلندر مشربم گم کردہ خود را در رہ یارم
1. نہ میں دنیا کا طلبگار ہوں، نہ عقبیٰ کا پرستار ہوں،لیکن قلندر کی طرح وارستہ اور بے نیاز دل رکھتا ہوں۔
شکستم شیشۂ تقویٰ بہ سنگ آستان مغ
بکف جام شراب و پائے لغزاں مست و سرشارم
2. زاہد کو حج کی راہ مبارک ہو۔ میں قلندر مشرب ہوں میں نے دوست کی راہ میں خود کو گم کردیا ہے۔ (یعنی زاہد رسمی حج کی ادائیگی کے لئے نکلا ہے اور میں دوست حقیقی اللہ تعالیٰ راہ میں گم ہوں کیونکہ یہی رہ قلندر ہے اور حج کی راہ بھی رہ قلندری ہوسکتی ہے اگر عشق ، حقیقی ہو)۔
چہ می پرسی زمن اے فردؔ انجام غم عشقش
کہ من در بارگاہ خواجۂ خود نو گرفتارم
3. میں نے پیر مغاں کے آستانے کے پتھر سے تقویٰ کا شیشہ توڑ دیا، (اب حال یہ ہے کہ ) ہاتھ میں جام شراب ہے پیر میں لغزش ہے اور مست و سرشار ہوں (شیشہ تقویٰ سے وہ رسوم ظاہری و شرعی مراد ہیں جو کیفیات روحانی سے خالی ہیں۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 251)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.