اے زمام خلق در قابوئے تو
اے زمام خلق در قابوئے تو
ہر کسے را دیدہ سوئے روئے تو
1. اے کہ زمام حق تیرے اختیار میں ہے، ہر ایک کی نظر تیری ذات کی طرف ہے۔
گر مسلماں بندہ فرمان تست
بر ہمن زنّار دار از موئے تو
2. اگر مسلمان تمہارا تابع فرمان ہے تو برہمن تمہاری زلف کا زنّار دار ہے (یعنی اس نے جو زنّار باندھ رکھا ہے وہ تمہاری زلف کا ایک تار ہے، یعنی اس نے زنار تمہارے لئے ہی باندھ رکھا ہے)۔
سایہ وارم نیست از ما جنبشے
ہست رفتار من از نیروئے تو
3. میری حیثیت ایک سایہ کی ہے۔ کوئی حرکت ہمارے اختیار میں نہیں ہے، بلکہ میری رفتار وحرکت میں تمہاری قدرت ومرضی کار فرما ہے (یعنی جس طرح سایہ اپنی مرضی سے حرکت نہیں کرتا، پرتو آفتاب اس کی حرکت کا سبب ہوتا ہے ویسے ہی میں بھی تمہارے عشق میں اپنی حرکات وسکنات میں بے اختیار ہوں)۔
غیر از یں ماوائے من ہر گز مباد
یا درت یا بزم تو یا کوئے تو
4. (میری تمنا ہے کہ) اس کے علاوہ میرا کوئی ٹھکانہ نہ ہو۔ یا تمہارا در ہو یا تمہاری بزم یا تمہاری گلی (یہاں محبوب ومطلوب اللہ کی ذات ہے)۔
فردؔ را از نا توانیہا چہ باک
تکیہ می دارد چو بربازوئے تو
5. فرد کو کمزوریوں کا کیا ڈر۔ جب اس نے تمہارے بازو پر تکیہ کرلیا (یعنی جب فرد نے تمہارا سہارا اختیار کر لیا تو اب اس کو طاقت حاصل ہوگئی، کیونکہ اب اللہ ہی فرد کا مددگار ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 279)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.