چشم و نظر بروئے تو ہر لب و گفتگوئے تو
چشم و نظر بروئے تو ہر لب و گفتگوئے تو
دل ہمہ تن بسوئے تو جان و خیال کوئے تو
1. نگاہ و توجہ تیرے چہرے پر ہے اور ہر لب پر تیری ہی بات ہے۔دل پورے طور پر تیری طرف متوجہ ہے۔ جان وخیال تیری گلی کی طرف ہیں۔
در ہمہ سینہ راہ تو ہر دل وسوز و آہ تو
چشم و رخے چو ماہ تو ہر سرو ہا وہوئے تو
2. تیری راہ ہر سینہ تک ہے (یعنی کوئی دل تیری یاد سے خالی نہیں) تیرا درد وسوز ہر دل میں ہے۔ تیری آنکھیں اور تیرا چہرہ چاند جیسا ہے اور ہر سر میں تیرا ہی سودا ہے۔
در دل و دیدہ جائے تو جان من و ہوائے تو
در بدرم برائے توگشتہ زغم چو موئے تو
3. دل ودیدہ میں تیرا مقام ہے۔ میری جان ہے اور تیری تمنّا میں تیرے لئے بے خانماں ہورہا ہوں اور تیرے عشق میں میرا حال تیری زلف کی طرح نزارہے۔
ہر ہنرے کہ در تو ہست جملہ پسند عالم است
غیر ازیں کہ گشتہ است ہجر زفردؔ خوئے تو
4. جو خوبی تجھ میں ہے، وہ سب دنیا کے لئے پسندیدہ ہے، سوائے اس کے کہ فرد سے فراق وجدائی تیری عادت بن گئی ہے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 280)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.