در ہر کہ نظر کردم جز روئے تو روئے تو
در ہر کہ نظر کردم جز روئے تو روئے تو
ہر جا کہ گذرکردم جز کوئے تو کوئے تو
1. میں نے جدھر دیکھا، تمہارے چہرے کے سوا دوسرا چہرہ نظر نہیں آیا، جدھر سے گذرا، تمہاری گلی کے سوا دوسری گلی نہ پائی۔
گرمشک و گلاب و عطر ارصندل و گل باشد
از ہر چہ شمیدم من جز بوئے تو بوئے تو
2. خواہ مشک وگلاب ہو، عطر اور صندل وگل ہو، جو کچھ بھی سونگا، تمہاری بو کے سوا کوئی بو نہ پائی۔
در ہر دل و ہر دیدہ در ہرسرو ہر سینہ
موجود ترا دیدم جز ہوئے تو ہوئے تو
3. ہر دل اور ہر آنکھ میں، ہر سینہ اور ہر سر میں تجھی کو موجود پایا۔ تیری ذات کے سوا کوئی دوسری ذات نہ پائی۔
ہر خوئے خودش بر کن وزخوئے خودش پر کن
اے فردؔ غلام تو جز خوئے تو خوئے تو
4. اس کی ہر عادت وخصلت کو اس کے اندر سے نکال دے اور اپنی صفات سے اس کو بھر دے، اے کہ فرد تمہارا غلام ہے، تمہاری سیرت وخصلت کے سوا کوئی سیرت وخصلت نہیں (یہ غزل نعتیہ بھی ہوسکتی ہے اور حمد میں بھی شامل کی جاسکتی ہے، مقطع کا مفہوم یہ ہے کہ فرد کے اندر سے اس کی تمام عادات وخصائل کو نکال کر اپنی عادات وخصائل کو فر د کے باطن میں منتقل کردو، کیونکہ اس محبوب کی سیرت وعادت ہی قابل قبول ہے، اس کے سوا کچھ نہیں)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 287)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.