داد ساقی مئے بدستم یللے
داد ساقی مئے بدستم یللے
باز من توبہ شکستم یللے
1. ساقی نے میرے ہاتھ میں جام شراب دے دیا یللّے (نعرۂ مستانہ ہے) پھر میں نے توبہ توڑ دی، یلّلے۔
چشم دل از غیر بستم یللے
از سر ہرقید رستم یللے
2. میں نے غیر (یعنی معشوق سے جو سب کا غیر ہے) سے دل لگالیا یلّلے ہر قید سے میں چھوٹ گیا یلّلے۔
فارغم از پائے بند دوجہاں
دل بہ زلف یار بستم یللے
3. دونوں جہان کی پابندی سے میں فارغ ہوگیا، (کیونکہ) دل کو یار کی زلف میں الجھالیا، یلّلے۔
ساقیا در دور چشم مست تو
بے خود و بادہ برستم یللے
4. اے ساقی! تیرے چشم مست کے دور میں (جب مئے پرست تیری آنکھوں سے مست ہورہے تھے) میں بے خود اور بادہ پرست ہوگیا یلّلے۔
زیر بار منت ساقی نیم
از نگاہ یار مستم یللے
5. میں ساقی کے احسان کا زیر بار نہیں تو یار کی نگاہ کا مست ہوں یلّلے۔
فردؔ تا آں نوروحدت جلوہ کرد
شمع دیر و کعبہ ہستم یللے
6. فرد جب اس نورِ وحدت نے جلوہ دکھایا تو میں دیروکعبہ کی شمع ہوگیا یلّلے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 310)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.