Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تو بچشم انتطارم چو بخواب درنیائی

فرد پھلواروی

تو بچشم انتطارم چو بخواب درنیائی

فرد پھلواروی

MORE BYفرد پھلواروی

    تو بچشم انتطارم چو بخواب درنیائی

    بچہ روکنم تمنا کہ نقاب برکشائی

    1. جب تو میرے خواب میں نہیں آتا تو میری چشم انتظار میں ہو، میں کسیے تمنّا کا اظہار کروں کہ اپنے چہرے سے نقاب اٹھا دے۔

    چہ رسد بخواب چوں تو بخیال ہم نیائی

    بکدام حیلہ جلوہ تو بہ چشم من نمائی

    2. خواب میں کیا امید ہوسکتی ہے جب خیال میں ہی تو نہیں آتا، میں کیا تدبیر کروں کہ میری آنکھ کو تو اپنا جلوہ دکھائے۔

    ہمہ سربہ ہائے وہویت ہمہ دل بہ آرزویت

    ہمہ لب بہ گفتگویت چہ کسے کہ ہر کجائی

    3. ہر سر میں تیری ہی فکر ہے، ہر دل میں تیری آرزو، سب کی زبان پر تیری ہی گفتگو، آخر کون ہے کہ ہر جگہ ہے۔

    بہ قبائے کج کلاہاں زدہ چاک تابدامن

    زدہ شعلہ از رخ خود بہ لباس پارسائی

    4. تیرے عشق میں بادشاہوں کی قبائیں، دامن تک چاک ہیں اپنے آتشیں حسن سے پارسائی کے لباس میں تونے آگ لگا دی ہے۔

    چہ کند چو فردؔ مسکیں کہ نہ بندۂ تو گردد

    بخدا کہ کس ندیدم چو تو در ہمہ خدائی

    5. فرد کے لئے تیرا غلام ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں، بخدا، ساری کائنات میں تیرے جیسا نہیں دیکھا۔ (اس غزل کے کچھ اشعار کا مصداق ذات باری تعالیٰ اور کچھ اشعار سے ذات رسالت مراد ہوسکتی ہے)۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 313)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے