تو بچشم انتطارم چو بخواب درنیائی
تو بچشم انتطارم چو بخواب درنیائی
بچہ روکنم تمنا کہ نقاب برکشائی
1. جب تو میرے خواب میں نہیں آتا تو میری چشم انتظار میں ہو، میں کسیے تمنّا کا اظہار کروں کہ اپنے چہرے سے نقاب اٹھا دے۔
چہ رسد بخواب چوں تو بخیال ہم نیائی
بکدام حیلہ جلوہ تو بہ چشم من نمائی
2. خواب میں کیا امید ہوسکتی ہے جب خیال میں ہی تو نہیں آتا، میں کیا تدبیر کروں کہ میری آنکھ کو تو اپنا جلوہ دکھائے۔
ہمہ سربہ ہائے وہویت ہمہ دل بہ آرزویت
ہمہ لب بہ گفتگویت چہ کسے کہ ہر کجائی
3. ہر سر میں تیری ہی فکر ہے، ہر دل میں تیری آرزو، سب کی زبان پر تیری ہی گفتگو، آخر کون ہے کہ ہر جگہ ہے۔
بہ قبائے کج کلاہاں زدہ چاک تابدامن
زدہ شعلہ از رخ خود بہ لباس پارسائی
4. تیرے عشق میں بادشاہوں کی قبائیں، دامن تک چاک ہیں اپنے آتشیں حسن سے پارسائی کے لباس میں تونے آگ لگا دی ہے۔
چہ کند چو فردؔ مسکیں کہ نہ بندۂ تو گردد
بخدا کہ کس ندیدم چو تو در ہمہ خدائی
5. فرد کے لئے تیرا غلام ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں، بخدا، ساری کائنات میں تیرے جیسا نہیں دیکھا۔ (اس غزل کے کچھ اشعار کا مصداق ذات باری تعالیٰ اور کچھ اشعار سے ذات رسالت مراد ہوسکتی ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 313)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.