مطلع صبح سعادت رخ تابان مجیب
مطلع صبح سعادت رخ تابان مجیب
رونق شام سواد خط ریحان مجیب
1. حضرت پیر مجیب کا روئے روشن صبح سعادت کے طلوع ہونے کی جگہ ہے (یعنی سعادتوں کا سرچشمہ اور اس کا سبب ہے) حضرت پیر مجیب کے خط ریحان (بالوں کا وہ حصہ جو کان اور رخسار کے درمیان داڑھی سے ملا ہوتا ہے ) کی سیاہی شام کی رونق ہے۔
قدر شام شب قدر است ز تار زلفش
دولت صبح ازل روئے درخشان مجیب
2. ان کے زلف کے تارے شب قدر کے شام کی عزت وقدر ہے، حضرت پیر مجیب کا روئے منور صبح ازل کی دولت ہے۔
وسعت سایۂ حق را نبود ہیچ حدے
سرپرست دو جہاں سایۂ دامان مجیب
3. وسعت سایۂ حق کی کوئی حد نہیں ہے، حضرت پیر مجیب دونوں جہان کے سرپرست ہیں (یعنی حق تعالیٰ کا سایہ بے حد و بے شمار ہے، مثلا انبیا و اولیا، ان میں حضرت کی ذات بھی سایہ حق ہے)۔
قدر پیشم چہ بود بلبل شیدائی را
ہستم اے فرد نوا سنج گلستان مجیب
4. بلبل شیدائی کی میرے سامنے کیا قدر ہوسکتی ہے؟ میں تو اے فرد! گلستان مجیب کا نواسنج ہوں (یعنی ان کا ترانہ گاتا ہوں)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 149)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.