ساز و برگ من از حمایت اوست
ساز و برگ من از حمایت اوست
آنچہ دارم ہمہ عنایت اوست
1. میرا سازوبرگ (یعنی ایمان وعمل اور اسباب زندگی) ان کی (رسول اکرم) حمایت کی وجہ سے ہے۔ میرے پاس جو کچھ ہے ( دنیا اور دنیا کی نعمتیں) سب ان کی عنایت ہے (ان کے طفیل اور صدقے میں ہے )۔
ہر چہ خوانیم ومی گوئیم
غرض اندر حکایت اوست
2. میں جو کچھ بولتا اور کہتا ہوں، ان سب میں میرا مقصد اصلی آنحضرت کی ہی حکایت ہوتی ہے (یعنی میری شاعری کا مقصود آنحضرت کی ذاتِ گرامی ہے، وہی میرے ممدوح ہیں)۔
ہر دو زلفش کہ مد ظلہما
برسرم سایۂ حمایت اوست
3. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں زلف ’’اللہ ان کا سایہ ہمیشہ رکھے‘‘ میرے سر پر ان ہی کی حمایت کا سایہ ہے (یہ زلف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ان دو ٹکڑوں کی طرف اشارہ ہے جو خانقاہ مجیبیہ میں محفوظ ہیں اور تین سو سالوں سے ان کی زیارت کا سلسلہ جاری ہے)۔
من ز بیگا نگاں نہ نالم فردؔ
اوست چوں آشنا شکایت اوست
4. فرد! مجھ کو غیروں سے شکایت نہیں ہے، وہی (آنحضرت ) میرے محبوب ہیں (میں زندگی کے تمام مسائل اور ہجر وفراق کی تمام حالتوں میں ) آپ ہی سے شکوہ کرتا ہوں۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 160)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.