گر تو طلبے داری بیداریٔ شب ہا کو
گر تو طلبے داری بیداریٔ شب ہا کو
با ذکر خدا بودن در خلوت شب ہا کو
اگر تمہارے اندر طلب ہے تو شب بیدای کیوں نہیں کرتے۔
خدا کے ذکر میں رات کو تنہائی میں مشغول کیوں نہیں رہتے۔
بسیار گنہ کردی از حق تو نہ ترسیدی
از ترس عذاب حق نالیدن شب ہا کو
جب تم یا اللہ کہتے ہو تو میں میں اس پر لبیک کہتا ہوں۔
یہ بندہ نوازی ہمارے حضرت کے علاوہ کون کر سکتا ہے۔
چوں گوئی کہ یا اللہ گوئیم بتو لبیک
ایں بندہ نوازی ہا جز حضرت ما را کو
تم خود پر رحم کیوں نہیں کرتے اور میں تم پر رحم کرتا ہوں۔
گنہگاروں کا غمخوار ہمارے کرم کے علاوہ اور کیا ہے۔
بر خود نہ کنی رحمے من بر تو کنم رحمت
غمخوار گنہ گاراں غیر از کرم ما کو
میں ہی اول ہوں اور میں ہی آخر، میں ہی ظاہر ہوں اور میں ہی باطن۔
میں ہی سب ہوں اور میرے سوا کون تمہیں ذرہ برابر جلوہ دکھا سکتا ہے۔
من اول و من آخر من ظاہر و من باطن
جملہ منم و جز من یک ذرہ تو بنما کو
مجھے معلوم ہے کہ تو ظاہر بھی ہے اور پنہاں بھی۔
ظاہر و پنہاں ہے یہ بتاؤ کہ اور کون ہے۔
از غایت پیدائی پنہاں بود ایں دانم
پیدا و چناں پنہاں می گو کہ توانا کو
اے دوست محی الدین کہہ رہا ہے کہ اے عاشق
اگر تجھے طلب ہے تو پھر شب بیداری کیوں نہیں کرے
اے دوست محی الدینؔ می گفت کہ اے عاشق
گر تو طلبے داری بیداری شب ہا کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.