تاب بنفشہ می دہد طرۂ مشکائے تو
پردۂ غنچہ می درد خندۂ دلکشائے تو
تمہاری مشک جیسی سیاہ زلفیں گل بنفشہ کو نور (یعنی رنگ وتاب) عطا کرتی ہیں اور تمہاری دل لوٹ لینے والی مسکراہٹیں غنچوں کو چٹخا کر پھول بناتی ہیں (یعنی بنفشے اور غنچے کی کشاد کار تمہاری زلفوں اور مسکراہٹوں کے ہاتھوں ہوتی ہے)۔
اے گل خوش نسیم من بلبل خویش را مسوز
کز سر صدق می کند شب ہمہ شب دعائے تو
اے بہترین نسیم کے لائے ہوئے میرے پھول!اپنی بلبل کو آزردہ نہ کرو، کیونکہ وہ صدق و خلوص کے ساتھ رات میں ساری رات تمہارے لئے دعا کرتی ہے (یہاں مراد ذاتِ رسالت سے ہے جو تخلیق کائنات میں سب سے ارفع و اعلیٰ ہیں اور بلبل کی آزردگی سے مراد عاشق شیفتہ کی ہجر وفراق میں محزونی ومحرومی ہے)۔
خوش چمینست عارضت خاصہ کہ در بہار حسن
حافظؔ خوش کلام شد مرغ سخن سرائے تو
تمہارا رخسار اے محبوب! وہ بہترین چمن ہے کہ خاص کر جس کے حسن کی بہار میں حافظ خوش کلام تمہارا مرغ مدح سرا بن گیا۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 277)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.