جمالت آفتاب ہر نظر باد
ز خوبی روئے خوبت خوب تر باد
تمہارا حسن ہر نگاہ کے لئے آفتاب ہو۔ تمہارا حسین چہرہ حسن وزیبائی میں حسین تر ہو ۔اس شعر کا مصداق مناسب ہے کہ ذات رسالت ہو، یعنی آپ کے جمال معنوی سے گوشہ گوشہ منور ہوجائے، اور سارے انسان آپ کی غیر معمولی خوبیوں سے متاثر ہوجائیں تاکہ اس طرح ان پر ہدایت کی راہ کھلے)۔
ہمائے اوج شاہی شہپرت را
دل شاہان عالم زیر پر باد
اے ہمارے بلند کہ شاہین کے سے تیرے شہپر ہیں، شاہان عالم کے دل تیرے پر کے نیچے ہوں (ایک قدیم تخیل ہے کہ ہما ایسا پرندہ ہے جو کسی کے سر پر سایہ فگن ہو تو وہ بادشاہ بنتا ہے ۔ حافظ کے اس شعر میں ہمارے اوج سے بلندی کی انتہا مراد ہے، اور شہپر سے علوم مرتبت مراد لے سکتے ہیں۔ اس طرح اس شعر کا مصداق بھی رسول اللہ کی ذات ہوسکتی ہے۔ اور شاعر گویا یہ کہنا چاہتا ہے کہ آپ کی حمایت ونصرت کا سایہ دراز اور سب پر قائم رہے)۔
مرا از تست ہر دم تازہ عشقے
ترا ہر ساعتے حسن دگر باد
مجھ کو تمہاری ذات سے ہر دم تازہ عشق ہو۔ تم کو ہر لمحہ دوسرا حسن حاصل ہو (یعنی حسن کی نئی نئی شان ہو)۔
بہ جاں مشتاق روئے تست حافظؔ
ترا بر حال مشتاقاں نظر باد
حافظ واقعی تمہارے دیدار کا مشتاق ہے۔ مشتاق کے حال پر تمہاری نظر رہے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 178)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.