ما دریں در نہ پئے حشمت و جاہ آمدہ ایم
ما دریں در نہ پئے حشمت و جاہ آمدہ ایم
از ید حادثہ ایں جا بہ پناہ آمدہ ایم
ہم اس در پر (در مرشد پر) منصب ومرتبہ کے لئے نہیں آئے ہیں، بلکہ حادثہ کے ہاتھوں اس جگہ پناہ لینے آئے ہیں۔ یعنی وساوس نفسانی اور گناہ سے بچنے کے لئے یہاں پناہ لینے آئے ہیں کہ مرشد کے زیر سایہ نفس وشیطان سے حفاظت رہے گی)۔
لنگر حلم تو اے کشتیٔ توفیق کجاست
کہ دریں بحر کرم غرق گناہ آمدہ ایم
اے کشتیٔ توفیق (یعنی توفیق الٰہی) تیرے حلم و عفو کا لنگر کہاں ہے؟ یعنی تیرا عفو میری دستگیری کرے) ہم کرم کے اس سمندر میں گناہ میں ڈوبے ہوئے آئے ہیں۔
آبرو می رود اے ابر خطا پوش ببار
کہ بہ دیوان عمل نامہ سیاہ آمدہ ایم
اے خطاؤں کو چھپانے والے بادل (یعنی جس کے پانی سے خطائیں دھل جائیں) اب تو برس جا، کیونکہ ہم عمل کے دفتر نامہ سیاہ لے کر آئے ہیں۔
حافظؔ ایں خرقۂ پشمینہ بینداز کہ ما
از پئے قافلہ با آتش و آہ آمدہ ایم
حافظ! اس ادنیٰ خرقے کو پھینک دے(یعنی ظاہری رسم چھوڑ دے) کیونکہ ہم قافلے کے پیچھے پیچھے عشق کے سوز وگداز کے ساتھ آئے ہیں۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 241)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.