بگذشت عمرم در جستجویت
بگذشت عمرم در جستجویت
تاکے بہ بینم اے ماہ رویت
1. عمر گذر گئی تیری جستجو میں، میں تجھ کو کیسے دیکھوں اے ماہ رو۔ (یہاں مخاطب محبوب دو عالم ہیں یا شاعر نے اپنے پیرو مرشد کو مراد لیا ہو۔ جستجو میں عمر گذرنے سے عرفان وولایت کے مراتب جاننا مراد ہے، اور دیکھنے سے وہ صورت دیکھنی مراد ہے جو حقیقت ومعروفت کی صورت معنوی ہے)۔
ناخواندہ قرآں گشتم مسلماں
عاشق شدم من نادیدہ رویت
2. بغیر قرآن پڑھے میں مسلمان ہوگیا، میں تیری صورت دیکھے بغیر تیرا عاشق ہوں۔ (قرآن سے آنحضرت کی سیرت مبارکہ مراد ہے یعنی آپ کی سیرت کو پڑھے بغیر اور صورت دیکھے بغیر آپ پر عاشق ہوں)۔
دیوانۂ تو تاعمر گشتم
ایں عہد بستم بازلف و مویت
3. آپ کے زلف مشکیں اور روئے منور سے یہی عہد باندھ رکھا ہے کہ زندگی بھر آپ کا دیوانہ رہوں گا۔
از خاک کوئے تو عز و جاہم
قربان جاں ہم در آرزو یت
4. آپ کی گلی کی خاک سے ہی میری عزت واہمیت ہے، اور آپ کی تمنا میں جان دینے کی آرزو بھی ہے۔
بر آستانت جاں داد آخر
نیزسگ تو رسوائے کویت
5. آخر جان دے دی آپ کے آستانے پر نیر نے جو آپ کا سنگ در اور آپ کی گلی کا رسوا ہے۔ (مرشد گرامی کے در آستاں کے سامنے حضرت نیر کا مدفن ان کے اس شعر کی عملی تفسیر ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 173)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.