Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ساغر بکف جرعہ کش از دور مدام کیستم

حکیم شعیب پھلواروی

ساغر بکف جرعہ کش از دور مدام کیستم

حکیم شعیب پھلواروی

MORE BYحکیم شعیب پھلواروی

    ساغر بکف جرعہ کش از دور مدام کیستم

    انداختہ سر زیرخم مدہوش جام کیستم

    1. میں کس کے غیر فانی دور سے ساغر بکف اور جرعہ کش ہوں، خم (مٹکۂ شراب) کے نیچے سر ڈالے ہوئے کس کے جام کا مدہوش ہوں۔

    برسرسبوئے پرزمئے آلودہ تن از خاک رہ

    از خویشتن بگزشتہ از شرب مدام کیستم

    2. سرپر شراب سے بھری مٹکی، جسم خاک راہ سے آلودہ کس کے پیہم دور شراب سے میں بے خود ہوں۔

    غلطاں بخاک میکدہ رقصاں بگرد جام جم

    چشم طلب سوئے مغاں در شوق جام کیستم

    3. شراب خانے کی خاک میں لتھڑا ہوا، جام جم کے گرد رقصاں، مغاں (شراب خانے کاملک) سے طلب کی امید میں کس کے جام کے شوق میں ہوں۔

    دلدادۂ روئے کیستم آشفتۂ موئے کیستم

    آوارۂ کوئے کیستم رسوائے نام کیستم

    4. میں کس کے چہرے کا دلدادہ اور کس کی زلف کا پریشاں ہوں۔ کس کی گلی کا آوارہ ہوں، کس کے نام کا رسوا ہوں۔

    تن گشت جملہ یک زباں ہر موزباں شد برتنم

    مشغول دل مصروف جاں دریاد نام کیستم

    5. پورا جسم ایک زبان بن گیا ہے، جسم کا ہر بال زبان ہے۔ کس کے نام کی یاد میں میرا دل مشغول اور جان مصروف ہے۔

    از ذرہ گر چہ کمترم در مہررویش نیرؔم

    خورشید ذرہ پرورم آخر غلام کیستم

    6. اگر چہ ذرے سے کمتر ہوں، روئے محبوب کی محبت نیر (یعنی آفتاب) ہوں۔ ذرہ پرور آفتاب ہوں، آخر غلام کس کا ہوں (یہ بیان کا ایک انداز ہے کہ میں کون ہوں کس کا ہوں اور یہ لطیف تجاہلِ عارفانہ ہے جس میں شاعر نے بالواسطہ یہ بتایا ہے کہ یہ کسی کا فیض ہے اور کوئی میرا محبوب ہے اور میری ہر کیفی اس کی محبت اور توجہ کی وجہ سے ہے۔ یا تو ذات رسالت مرد لی جائے یا شاعر گرامی کے پیرو مرشد طریقت حضرت سیدنا شاہ بدرالدین قادری مراد ہوں)۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 255)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے