چہ گویمت کہ چہ ہستی تو یارسول نما
چہ گویمت کہ چہ ہستی تو یارسول نما
رسول شانی و شان خدا رسول نما
بجز تو کیست کہ پرسد مرا رسول نما
بگیر دست من بے نوا رسول نما
1. میں کیا کہوں کہ اے رسول نما آپ کی ہستی کتنی بلند ہے۔ آپ کی ذات میں اللہ اور رسول کی شان پائی جاتی ہے (یہ اشعار حضرت سیدنا وارث رسولنا بنارسی کی مدح میں ہیں۔ اس شعر میں خدا اور رسول کی شان سے اخلاق الٰہی اور خلق نبوی کا پرتو مراد ہے)۔
بہ درگہِ توبہ امید لطف آمدہ ام
نہ رد کنی ز درخویش یا رسول نما
2. آپ کے سوا کون ہے مجھ کو پوچھنے والا اے رسول نما! مجھ بے نوا کی دستگیری کیجئے۔
بیک نگاہ تو گردد کشود کار دلم
ببیں بہ بسوئے من بے نوا رسول نما
3. آپ کی درگاہ میں لطف وعنایت کی امید لے کر آیا ہوں، اپنے در سے مجھے واپس نہ لوٹایئے اے رسول نما۔
مدام منظر چشمم بود جمال نبی
بس است از تو ہمیں التجا رسول نما
4. آپ کی ایک نگاہ سے میرے دل کا کشود کار ہوجائے (یعنی مقصود ولی حاصل ہوجائے)۔ مجھ بے نوا کی طرف توجہ فرمائیے۔
گرفتہ دامن پیر مجیب آمدہ ام
بحق دامن پاکش مرا رسول نما
5. جمال نبوی ہر وقت میرے پیشِ نظر رہے (یعنی حضور ی حاصل ہو) آپ سے اے رسول نما بس یہی ایک التجا ہے۔
غلام حلقہ بگوش تو نیرؔ آمدہ است
کشادہ پیش تو دست دعا رسول نما
6. حضرت پیر مجیب (مخدوم شاہ مجیب اللہ قادری، خلیفہ و جانشین حضرت رسول نما) کا دامن پکڑے آیا ہوں، ان کے دامن پاک کے طفیل میں توجہ فرمائیے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 144)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.