حق جلوہ گر ز طرز و بیان محمد است
حق جلوہ گر ز طرز و بیان محمد است
آرے کلام حق بہ زبان محمد است
حضرت محمد کے طرز و بیان سے حق ظاہر ہوتا ہے، کلام حق تعالیٰ آپ کی ہی زبان مبارک سے ظاہر ہے (یعنی وحی الٰہی امت کے افراد آپ کی زبان سے ہی سنتے تھے اور کسی کو جبرئیل امین کی آواز سنائی نہیں دیتی تھی، آپ کی حق بیانی کی اس سے بڑی دلیل کوئی اور نہیں ہوسکتی)۔
آئینہ دار پرتو مہر است آفتاب
شان حق آشکار ز شان محمد است
آفتاب تو آپ کے پرتو حسن کا آئینہ دار ہے، اللہ تعالیٰ کی شان حضرت محمد کی شان سے ظاہر ہوتی ہے (یعنی شان محمد اتنی عظیم ہے تو ان کے خالق کی شان کتنی اعلی ہوگی۔
تیر قضا ہر آئینہ در ترکش حق است
اما کشاد آں ز کمان محمد است
قضا کا تیر بہر حال اللہ تعالیٰ کے ترکش میں ہے لیکن اس کی، (تیر کا چھوٹنا) محمد کے کمال سے ہوتی ہے (شاعر کا مقصود یہ ہے کہ تقدیر کے فیصلے نبی کے اشارے پر ہوتے ہیں یا آپ کی رائے سے، یہاں قضا یعنی تقدیر سے قضائے معلق بھی مراد لی جاسکتی ہے اگر قضائے مبرم (جو بدلتی نہیں ہے) مراد لی جائے تو مفہوم یہ ہو گا کہ آپ فیصلۂ خداوندی سے راضی اور اس سے واقف ہیں، بہر صورت شاعر کا مقصود یہ نہیں ہے کہ آپ کا فیصلہ اور مرضی اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر غالب ہے)۔
ہر کس قسم بہ آں چہ عزیز است می خورد
سوگند کردگار بہ جان محمد است
ہر شخص اپنے پیاروں اور عزیزوں کی قسم کھاتا ہے اللہ تعالیٰ محمد کی جان کی قسم کھاتا ہے (یعنی محمد اللہ کے پیارے ہیں اس لیے اللہ نے قرآن میں ان کی جان کی قسم کھائی ہے، الفاظ یہ ہیں العمر لک آپ کی زندگی کی قسم)۔
واعظ حدیث سایۂ طوبی فرو گذاشت
کیں جا سخن ز سرو روان محمد است
واعظ نے بھی سایۂ طوبی کی بات چھوڑ دی کیوں کہ یہاں تو محمد کے سرو رواں یعنی سرو کے جیسے قدو قامت کا ذکر ہے جس کے سامنے طوبی کی خوش قامتی بھی ہیچ ہے۔
غالبؔ ثنائے خواجہ بہ یزداں گذاشتم
کاں ذات پاک مرتبہ دان محمد است
غالبؔ ! آنحضور خواجۂ عالم کی مدح و ثنا میں نے اللہ پر چھوڑی (یعنی مین ان کی تعریف کا حق ادا کرنے سے عاجز ہوں) کیوں کہ وہی ذات پاک محمد کی مرتبہ شناس ہے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 169)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.