ہر آں چہ در نظر آید جمال یار در اوست
ہر آں چہ در نظر آید جمال یار در اوست
ہر آں چہ می نگرم من کمال یار در اوست
جو کچھ بھی نظر آ رہا ہے ہر اس شے میں جمال یار (خدا کا جمال) موجود ہے۔میں جو کچھ بھی دیکھتا ہوں وہاں پر کمال یار (خدا کا کمال) جلوہ گر ہے۔
بہر کمال کہ بینم کمال حسن صفات
بہر جمال کہ بینم جمال یار در اوست
میں جو بھی کمال دیکھتا ہوں وہ اسکی (خدا کی) خوبیوں اور صفات کا کمال ہے۔ اور مجھے جو کچھ بھی حسین نظر آتا ہے اس میں جمال یار (حسن الہی) موجود ہے۔
بہر نمونہ کہ نقش جمال مہ رویاں است
مگر بدیدن معنیٰ خیال یار در اوست
مثال کےطور پر جو ظاہری طور پر ہر خوبصورت چہرہ کے حسن و جمال میں ہے،سواۓ اس کے کہ اس حسن میں بھی اس یار کے جمال کی علامت موجود ہے۔
معیت ازلی چوں بذات موجود است
بہر وجود کہ بینی وصال یار در اوست
چونکہ ابدی وجود (خدا کا) ازل سے خود موجود ہے۔اس لیۓ تو جب بھی کسی وجود کو دیکھتا ہے تو تجھے اس صورت میں اس یار کا (خدا کا) قرب نظر آتا ہے۔
بحال احمدؔ دیوانہ کے رسد عاقل
کہ یار او ہمہ حال است و حال یار در اوست
یہ دیوانہ و مجنوں احمد کیسے اس حالت کو سمجھیگا کہ اسکا یار (خدا) سراپہ حال ہے اور یار کا حال اسکے اندر ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.