Font by Mehr Nastaliq Web

ہر شب منم فتادہ بہ گرد سرائے تو

امیر خسرو

ہر شب منم فتادہ بہ گرد سرائے تو

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    ہر شب منم فتادہ بہ گرد سرائے تو

    تا روز آہ و نالہ کنم از برائے تو

    ہر رات میں تیرے آستانے کے پاس پڑا رہتا ہوں، اور صبح تک تیرے غم میں آہ و زاری کرتا رہتا ہوں۔

    روزے کہ ذرہ ذرہ شود استخوان من

    باشد ہنوز در دل تنگم ہوائے تو

    جس روز کہ میری ہڈیاں ریزہ ریزہ ہو جائیں اس دن بھی میرے تنگ دل میں تیری تمنا ہو گی۔

    ہر گز شب وصال تو روزے نشد مرا

    اے وائے بر کسے کہ بود مبتلائے تو

    کبھی بھی تیرے وصال کی شب میرے لیے سحر نہ ہو سگی۔

    افسوس اس دل پر جو تیری محبت میں گرفتار ہو۔

    جاں را رواں برائے تو خواہم نثار کرد

    دستم نمی دہد کہ نہم سر بہ پائے تو

    اپنی جان تیرے لئے قربان کر دوں، بس نہیں چلتا کہ تیرے پاؤں پر سر رکھ دوں۔

    جانا بیاں بہ بین تو شکستہ دلی من

    عمرے گذشتہ است منم آشنائے تو

    اے محبوب آ اور میری شکستہ دلی دیکھ، میں ایک مدت سے تیرا آشنارہا ہوں۔

    بر حال زار ما نظرے کن ز روئے لطف

    تو بادشاہ حسن و خسروؔ گدائے تو

    مہربانی فرما کر میری حالت زار پر لطف کی نظر کر، تو حسن کا بادشاہ ہے اور خسروؔ تیرا گدا ہے۔

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    فرید ایاز

    فرید ایاز

    عبدالحفیظ عارفی

    عبدالحفیظ عارفی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے