ہر شب منم فتادہ بہ گرد سرائے تو
تا روز آہ و نالہ کنم از برائے تو
ہر رات میں تیرے آستانے کے پاس پڑا رہتا ہوں، اور صبح تک تیرے غم میں آہ و زاری کرتا رہتا ہوں۔
روزے کہ ذرہ ذرہ شود استخوان من
باشد ہنوز در دل تنگم ہوائے تو
جس روز کہ میری ہڈیاں ریزہ ریزہ ہو جائیں اس دن بھی میرے تنگ دل میں تیری تمنا ہو گی۔
ہر گز شب وصال تو روزے نشد مرا
اے وائے بر کسے کہ بود مبتلائے تو
کبھی بھی تیرے وصال کی شب میرے لیے سحر نہ ہو سگی۔
افسوس اس دل پر جو تیری محبت میں گرفتار ہو۔
جاں را رواں برائے تو خواہم نثار کرد
دستم نمی دہد کہ نہم سر بہ پائے تو
اپنی جان تیرے لئے قربان کر دوں، بس نہیں چلتا کہ تیرے پاؤں پر سر رکھ دوں۔
جانا بیاں بہ بین تو شکستہ دلی من
عمرے گذشتہ است منم آشنائے تو
اے محبوب آ اور میری شکستہ دلی دیکھ، میں ایک مدت سے تیرا آشنارہا ہوں۔
بر حال زار ما نظرے کن ز روئے لطف
تو بادشاہ حسن و خسروؔ گدائے تو
مہربانی فرما کر میری حالت زار پر لطف کی نظر کر، تو حسن کا بادشاہ ہے اور خسروؔ تیرا گدا ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.