امروز دیگرم بہ فراق تو شام شد
امروز دیگرم بہ فراق تو شام شد
در انتظار وصل تو عمرم تمام شد
تمہاری جدائی میں میرا دن آج پھر شام میں تبدیل ہو گیا
وصل کے انتظار میں میری عمر تمام ہو گئی
آمد نماز شام و نیامد نگار من
اے دیدہ پاسدار کہ خوابم حرام شد
شام کی نماز کا وقت آ گیا اور میرا محبوب نہیں آیا
اے آنکھ ذرا لحاظ کر میری نیند خراب ہو گئی
افسوس خلق می شنوم در قفائے خویش
کیں پختہ بیں کہ بر سر سودائے خام شد
افسوس کہ میں اپنے پیچھے لوگوں کی آواز سنتا ہوں
یہ پختہ نظر سودائی ہو کر خام ہو گئی
تنہا نہ من بہ دانۂ خیالت مقیدم
کیں دانہ ہر کہ دید گرفتار دام شد
میں تنہا تمہارے خیال کے دانہ میں قید نہیں ہوں
میں اپنے دوست کے جمال کو دیکھ کر بہت سے خیال بناتا ہوں
بستم بسے خیال کہ بینم جمال دوست
آں ہم نہ شد میسر و سودائے خام شد
میری بڑی خواہش تھی کہ میں دوست کے جمال کا نظارہ کر سکوں
وہ تو مجھے حاصل نہیں ہوا البتہ مجھے سودائی ہاتھ لگی
خال تو دانہ دانہ و زلف تو دام دام
مرغے کہ دانہ دید گرفتار دام شد
تمہارا تل دانہ ہے اور تمہاری زلف دام ہے
جس پرندے نے اسے دیکھا وہ دام میں گرفتار ہو گیا
محمود غزنوی کہ ہزاراں غلام داشت
عشقش چناں گرفتہ غلام غلام شد
محمود غزنوی کے پاس گرچہ ہزاروں غلام تھے
لیکن وہ عشق میں اس طرح مبتلا ہوا کہ غلام کا غلام ہو گیا
ابنائے روزگار غلاماں بزر خرند
سعدیؔ بہ اختیار و ارادت غلام شد
اہلِ دنیا زر سے غلام خریدتے ہیں
سعدیؔ ارادت و عقیدت کے سبب غلام ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.