وصلی اللہ علیہ نور کزو شد نورہا پیدا
زمیں از حب او ساکن فلک در عشق او شیدا
اور الله کی رحمت ہو اس نور پر جس سے (تمام) نور پیدا ہوئے
زمین اس کی محبت کے باعث ساکن (اور) آسمان اس کے عشق میں شیدا ہے
محمد احمد و محمود وے را خالقش بستود
از اوشد بود ہر موجود از وشد دیدہا پیدا
خالق دو جہاں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کی تعریف محمد، احمد اور محمود جیسے اسماء سے کی ہے
عالم موجودات سے جو بھی فوائد حاصل ہورہے ہںم وہ آپ کی ذاتِ گرامی کے طفل ہںا اور اسی طرح چشم مشاہدہ کی بصر ت بھی آپ ہی کے طفلꓠ ہے۔
اگر نام محمد را نیاوردے شفیع آدم
نہ آدم یافتے توبہ نہ نوح از غرق نجینا
اگر حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کے نام کو حضرت آدم علیہ السلام شفیع نہ بناتے
(تو) نہ حضرت آدم علیہ السلام توبہ کو پاتے نہ حضرت نوح علیہ السلام غرقابی سے نجات پاتے
دوچشم نرگسینش را کہ مازاغ البصر خوانند
دو زلف عنبرینش را چو واللیل اذا یغشی
ان کی دو نرگسی آنکھیں بتلاتی ہیں کہ ہم ”مَازَاغَ الْبَصَرُ“ پڑھیں
دوعنبریں زلفیں بتلاتی ہیں کہ وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی پڑھیں
زسرسینہ اش جامیؔ الم نشرح لک برخواں
زمعراجش چہ می پرسی کہ سبحان الذی اسریٰ
ان کے سینے کے راز سے اے جامی اَلَمْ نَشْرَحْ لَک پڑھ لے
ان کی معراج کا کیا پوچھنا کہ سبحان الذی اسریٰ
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 133)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.