Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بر سر بام جلوہ دہ ماہ تمام خویش را

جامی

بر سر بام جلوہ دہ ماہ تمام خویش را

جامی

MORE BYجامی

    بر سر بام جلوہ دہ ماہ تمام خویش را

    مطلع آفتاب کن گوشۂ بام خویش را

    1. (یا رسول اللہ) اپنے ماہ تمام عینی روئے انور کا برسربام جلوہ دکھائیے (دیدار کی طلب ہے اور چودھویں کا چاند آسمان کی بلندی پر ہوتا ہے اور دیکھنے والوں کو اچھی طرح دکھائی دیتا ہے، بر سربام سے یہاں بلندی مراد ہے) اور اپنے گوشۂ بام کو طلوع آفتاب یعنی چہرۂ انور کا مطلع بنایئے (یعنی جس طرح آفتاب اپنے مطلع پر طلوع ہوتا ہے اسی طرح آپ اپنی شان نبوت کے اور جلوہ نما ہوئے کیونکہ عشاق، شوق دیدار میں آنکھیں کھولے نیچے کھڑے ہیں، بلندیوں سے جلوہ فرمائی میں آفتاب وماہتاب سے مشابہت بھی ہے اور مقام ادب کی رعایت بھی ہے۔

    شد بہ غلامی درت صرفہ جوانیم ہمہ

    بہرخدا تفقدے پیر غلام خویش را

    2. آپ کی چوکھٹ کی غلامی میں میری پوری جوانی صرف ہوئی ہے یعنی آپ کے عشق میں اور آپ کی اتباع میں۔ خدا کے واسطے اس بوڑھے غلام پر رحم فرمائیے۔

    باہمہ می رسد غمت قسمت بندہ ہم بدہ

    خاص بدیگراں مکن رحمت عام خویش را

    3. آپ کی محبت کا درد اور آپ کے عشق کا سوز سب کو مل رہا ہے، اس غلام کا حصہ بھی عطا کیجئے، اپنی رحمت عام کو صرف اوروں کے ساتھ خاص نہ کیجئے (یعنی آپ کی محبت کا درد ہی تمام مصائب دینوی واخروی کا درماں ہے، وہ مل گیا تو آپ مل گئے۔ اور آپ کا ملنا دنیا و آخرت کی زندگی کا حاصل ہے)۔

    برتو سلام می کنم گرچہ فرود یافتم

    باشرف جواب تو قدر سلام خویش را

    4. آپ کی خدمت عالیہ میں سلام پیش کرتا ہوں گرچہ آپ کے جواب کے شرف سے اپنے سلام کو کم رتبہ پاتا ہوں (یعنی میں کہاں اس لائق، میرا سلام کہاں اس لائق کہ آپ جواب سے نوازیں پھر بھی سلام پیش کرنا اپنی غلامی اور وفاداری کا تقاضا سمجھتا ہوں)۔

    جامیؔ تشنہ لب کہ شد خاک زشوق لعل تو

    بادہ بخور وبرفشاں جرعۂ جام خویش را

    5. تشنہ لب جامی آپ کے لب لعل کے شوق میں خاک ہو رہا ہے (یعنی بے جان ہو رہا ہے) اپنے جام سے ایک گھونٹ پی کر اس پر چھڑک دیجے (لعل سے معشوق کے سرخ لب مراد لئے جاتے ہیں۔ حضرت جامی نے یہی تشبیہ استعمال کی ہے۔ اس کا یہی مفہوم ہوسکتا ہے کہ عشق الٰہی اور وحدت وعرفان کے جس جام سے آپ سیراب ہوئے ہیں، اس کا ایک گھونٹ یعنی اپنا جوٹھا اس پرچھڑک دیجئے، اس کو حیات تازہ مل جائے گی۔ اس سے یہاں پر یہ بھی واضح ہوا کہ دولت عرفان آپ کے وسیلے اور طفیل کے بغیر عند اللہ ناقابلِ اعتبار ہے)۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 134)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے