ہر چند تو شاہ وما گدائیم
دامن مفشاں کہ مبتلائیم
1. اگر چہ آپ بادشاہ اور ہم آپ کے گدا ہیں، لیکن گدا جان کر ہم سے دامن نہ چھڑائیے کیونکہ ہم آپ کے عشق میں مبتلا ہیں۔
تا داغ غلامی تو داریم
ہر جا کہ رویم بادشاہیم
2. جب ہم پر آپ کی غلامی کا داغ لگ گیا ہے تو ہم جہاں بھی ہوں گے بادشاہ ہوں گے (یعنی آپ کی غلامی کی بنا پر عزت و مرتبے کے لائق ہوں گے)۔
از طوق سگاں مدارمحروم
گر خلعت خاص را نشائیم
3. اگر خلعت خاص کے لائق ہم کو نہیں سمجھتے ہیں تو کتوں کے پٹوں سے تو محروم نہ کریں (وہی ہمارے گلے میں ڈال دیں تو ہمارے لئے خلعت خاص سے کم نہ ہوگا)۔
جامیؔ بہ جفا و جود خوگیر
دانی کہ نہ درخور وفائیم
4. جامی! محبوب کی جفا کا عادی ہوجا۔ تجھ کو معلوم ہے کہ ہم لوگ ان لوگوں میں نہیں جن سے وفا کی جاتی ہے (یعنی عشق میں خود کو اس لائق نہیں سمجھنا چاہئے کہ معشوق توجہ خاص کرے، کیونکہ عشق ان سب باتوں سے ماورا ہے۔ محبوب جو بھی سلوک کرے، جذبۂ عشق میں کمی نہیں ہونی چاہئے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 244)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.