دارم دلے اما چہ دل صد گونہ حرماں در بغل
دارم دلے اما چہ دل صد گونہ حرماں در بغل
چشمے وخوں در آستیں اشکے و طوفاں در بغل
1. میرے پاس دل تو ہے لیکن کس کام کا، سینکڑوں محرومیوں سے بھرا ہوا، خون آلود انکھیں آستین میں چھپی ہیں، اشک اور طوفان زیر بغل ہے۔
یارب مرا ثابت قدم از کوئے قاتل بگزراں
من سر بحبیب انداختہ او تیغ عریاں در بغل
1. یارب مجھ کو کوئے قاتل سے ثابت قدمی کے ساتھ گزار دے، میں تو سر بگریباں (سر جھکائے ہوئے) اور اس کی بغل میں ننگی تلوار ہے۔
نازم خدنگ غمزہ را کز لذت آزار او
از ہم جراحت ہائے دل دزدید پیکاں در بغل
1. ادائے معشوقانہ کے تیر پر مجھ کو ناز ہے کہ جس کے آزار کی لذت نے دل کے زخموں سے بھی تیر ادا کی نوکیں چرالیں اپنی بغل میں (یعنی رہ رہ کر کسک ہوتی ہے)۔
روز قیامت ہر کسے در دست گیرد نامۂ
من نیز حاضر می شوم تصویر جاناں در بغل
1. قیامت کے دن ہر شخص کے ہاتھ میں اس کا نامۂ عمل ہوگا، میں بھی حاضر ہوں گا اس حال میں کہ تصویر جاناں بغل میں ہوگی۔
قدسیؔ ندانم چوں شود سودائے بازار جزا
او نقد آمرزش بکف من جنس عصیاں در بغل
1. میں نہیں جانتا قدسیؔ کہ جزا و سزا کے بازار میں کیا ہوگا؟ میں اتنا ہی جانتا ہوں کہ محبوب ازلی (حق تعالیٰ) کے ہاتھوں میں مغفرت و بخشش کی نقدی ہوگی اور میرے بغل میں جنس عصیاں کا دفتر ہوگا۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 231)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.