زنوش لعل تو خواہم دوائے من باشد
زنوش لعل تو خواہم دوائے من باشد
حریم کوئے تو دارالشفائے من باشد
1. میں چاہتا ہوں کہ آپ کے ہونٹوں سے مجھے دوا حاصل ہو (یعنی آپ کا مجھ سے بات کرلینا ہی میرا علاج ہے)۔ آپ کی مقدس گلی میرے لئے دارالشفا ہوجائے۔
مرا گناہ ترا بحر رحمتست بجوش
خوشا گناہ کہ رحمت جزائے من باشد
2. میرے گناہ کے مقابل آپ کی رحمت پُرجوش ہے ۔کیا ہی اچھا گناہ ہے کہ رحمت میرا بدلہ ہوجائے۔
پناہ جو بدرت آمدم بہ عجز و نیاز
کہ آستان تو حاجت روائے من باشد
3. میں آپ کے در پر عجز ونیاز کے ساتھ پناہ ڈھونڈتا ہوا آیا ہوں تاکہ آپ کا آستانہ میرے لئے حاجت روا ہوجائے۔
مکن بناز طبیباں نیازمند مرا
کہ خاک پائے تو خاک شفائے من باشد
4. طبیبوں کے ناز کا مجھ کو نیازمند نہ بنائے کیونکہ آپ کی خاک پا میرے لئے خاک شفا ہے۔
امام بندۂ مسکیں کمینہ درگہ تست
بود کہ گوشۂ چشمے برائے من باشد
5. بندۂ مسکین امام آپ کے در کا غلام ہے، کاش کہ ایک نگاہ میری طرف بھی ہوجائے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 189)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.