خوش از باغ ارم گلزار کعبہ
خوش از باغ ارم گلزار کعبہ
کہ باشد منزل دل دار کعبہ
کعبہ کا گلزار باغِ ارم سے بہت اچھا ہے
چونکہ کعبہ دلدار کی منزل ہے۔
ہوائے سایۂ طوبیٰ ندارم
مرا بس سایۂ دیوار کعبہ
طوبیٰ کے سایہ کی خواہش میں نہیں رکھتا ہوں،
میرے لئے کعبہ کی دیوار کا سایہ ہی کافی ہے۔
سلامی خود ستود دارالسلامم
شوم گر ساعتے زوار کعبہ
سلام خود میرے دارالسلام کی تعریف کرتا ہے،اگر میں ایک لمحہ کے
لئے کعبہ کی زیارت کرنے والا بن جاؤں تو میں اس دارالسلام کی اپنی سلامیوں کے ساتھ تعریف کروں۔
چہا گنجینہ ہا کردند مخفی
نہ داند ہیچ کس اسرار کعبہ
کتنے خزانے اللہ والوں نے اس میں پوشیدہ کردیئے ہیں،
کعبہ کے اسرار کو کوئی شخص نہیں جانتا۔
اگر باری دہد بخت بلندم
بچشم خویش چینم خار کعبہ
اگر قسمت کی بلندی میری یاوری کرے تو میں،
کعبہ کے کانٹے اپنی نگاہوں سے چنوں۔
نمایم گوہر جاں را نثارش
چو یابم بار در دربار کعبہ
میں اپنی جان کے گوہر کو اس پر قربان کردوں
اگر کعبہ کے دربار میں کوئی بوجھ محسوس کروں۔
ازاں بیت الحرم آمد مدور
کہ حق شد مرکز پرکار کعبہ
کعبہ کے پرکار کا مرکز اگر حق ہوجائے
تو اس سے عزت والا گھر خود گھومنے لگ جائے۔
نہ تنہا مہر و مہ در خدمت اوست
بود گردوں بکار و بار کعبہ
چاند اور سورج ہی صرف اس کی خدمت میں نہیں
بلکہ آسمان بھی کعبہ کے کاموں میں لگا ہوا ہے۔
دو چشم اشکبار شاہ وارث
منور باد از انوار کعبہ
شہِ وارثؔ کی آنسو برسانے والی دونوں آنکھیں
کعبہ کے انوار سے ہمیشہ ہمیشہ روشن رہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.