Font by Mehr Nastaliq Web

خوشا دردے کہ درمانش تو باشی

فخرالدین عراقی

خوشا دردے کہ درمانش تو باشی

فخرالدین عراقی

MORE BYفخرالدین عراقی

    خوشا دردے کہ درمانش تو باشی

    خوشا راہے کہ پایانش تو باشی

    وہ درد کتنا اچھا ہے جس کا علاج تم خود ہو، وہ راہ کتنی مبارک ہے جس کی منزل تم ہو۔

    خوشا چشمے کہ رخسار تو بیند

    خوشا جانے کہ جانانش تو باشی

    وہ آنکھ کتنی اچھی ہے جو تیرے رخسار کو دیکھے، وہ جان کتنی اچھی ہے جس کا محبوب تو ہو۔

    خوشی و خرمی و کامرانی

    در آں خانہ کہ مہمانش تو باشی

    خوشی، شادمانی اور کامرانی

    اس گھر کا مقدر ہیں جس میں تم مہمان ہو۔

    گل و گلزار ناید خوش کسے را

    کہ گلزار و گلستانش تو باشی

    جس شخص کے لیے تم ہی گلزار اور گلستاں ہو،

    اسے نہ پھول اچھے لگتے ہیں، نہ کوئی باغ۔

    مپرس از کفر و از ایماں کسے را

    کہ ہم کفر و ہم ایمانش تو باشی

    کسی کے کفر اور ایمان کے بارے میں مت پوچھو،

    کیونکہ تم خود ہی کفر بھی ہو اور ایمان بھی۔

    عراقیؔ طالب دردست دایم

    ببوئے آں کہ درمانش تو باشی

    عراقیؔ ہمیشہ درد کا طالب رہتا ہے،

    اسی امید میں کہ اس درد کا علاج تم خود ہو۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے