خواجۂ خواجگاں معین الدیں
دلچسپ معلومات
خواجہ معین الدین چشتی کے آستانہ پر مغرب سے قبل ”روشنی“ کا اہتمام کیا جاتا ہے، خدام قندیل سر پر رکھ کر مندرجہ ذیل اشعار پڑھتے ہیں۔
خواجۂ خواجگاں معین الدیں
اشرف اؤلیائے روئے زمیں
ای خواجوں کے خواجہ معین الدین
آپ روۓ زمین کے اولیاؤں کے سردار ہیں۔
آفتاب سپہر کون و مکاں
بادشاہ سریر ملک یقیں
ای عالم کے آسمان کے سورج
آپ یقین کے ملک کے بادشاہ مسند نشین ہیں۔
در جمال و کمال او چہ سخن
ایں مبین بود بحصن حصیں
ان کے جمال و کمال کا کیا کہنا
یہ جگ ظاہر ہے کہ آپ ایک مضبوط قلعہ ہیں۔
مطلع در صفات او گفتم
در عبارت بود چو در ثمیں
میں نے ان کے صفات و کمالات میں جو مطلع کہا ہے
یہ وہاں قیمتی موتی سے عبارت ہے۔
اے درت قبلہ گاہ اہل یقیں
بر درت مہر و ماہ سودا جبیں
آپ کی درگاہ پر سب ہی جھکتے ہیں
خواہ وہ ہزاروں فرشتے ہوں یا صاحب اقبال بادشاہ۔
روئے بر در گہت ہمیں سایند
صد ہزاراں ملک چو خسرو چیں
سب رضوان آپ کے در کے خادم ہیں
آپ کی درگاہ بہشت بریں کی طرح پاکیزہ ہیں۔
خادمان درت ہمہ رضواں
در صفا روضہ ات چو خلد بریں
ان کی خاک کا ایک ذرہ بھی عبیر کی طرح معطر ہے
ان کے پانی کا ایک قطرہ بھی صاف و شفاف ہے۔
ذرۂ خاک او عبیر سرشت
قطرۂ آب او چو ماء معیں
ای خدا جب تک سورج و چاند موجود ہیں
چشپیوں کا چراغ ہمیشہ روشن رہے۔
الٰہی تا بود خورشید و ماہی
چراغ چشتیاں را روشنائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.