دلم را ابتلا شد با جوانے
دلم را ابتلا شد با جوانے
ز غمزہ اش ندارد کس امانے
میرا دل ایک جوان کے عشق میں گرفتار ہے
اس کی اداؤں سے کوئی بھی نہیں بچا
بیک چشمک بسازد شیوہ چنداں
فرو بالا کند ہر دو جہانے
وہ اپنی آنکھوں کے ایک اشارے سے
دونوں جہان کو برباد کر دیتا ہے
لبِ لعلش بہ بیں خوں نوش کردہ است
جگر خوارست ہر دم دلستانے
اس کے سرخ ہونٹوں کو دیکھو، لگتا ہے اس نے خون پیا ہے،
وہ تو جگر چبانے والا محبوب ہے
صدف را در شکم دوسلک لولو
لب و دندانش ہستند در فشانے
تنہائی میں میرا دل جان تک آ پہنچا ہے
میں کیا کہوں میری جان پر بن آئی ہے
دلم از دست تنہائی بجاں شد
چگویم بلکہ افتادم بجانے
میں غیرت مند ہوں، اور میرا یار ہرجائی ہے
میں اسے کہاں ڈھونڈوں اس کا کوئی مکان نہیں ہے
غیورم من و ہرجائی است یارم
کجا جویم ندارد او مکانے
اس کی مست آنکھوں سے یہ جہاں مدہوش ہے
ہر طرف سے آہہیں اور رونے کی آوازیں آ رہی ہیں
زچشم مست اوغلطید خلقے
برآمد ہر طرف از وے فغانے
اے محمدؔ اب تو بوڑھا ہو چلا، توبہ کر
پوجا پاٹ کے بغیر حسینوں کا درشن ٹھیک نہیں
محمد پیرگشتی توبۂ کن
نظر بازی زفسق آرد نشانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.