اے دلا اگر عاشقی دیوانہ باش
اے دلا اگر عاشقی دیوانہ باش
وز خیال غیر حق بیگانہ باش
اے دل! اگر تو عاشق ہے تو دیوانہ بن جا اور غیر حق سے بالکل لا تعلق ہوجا۔
سر بدہ و انکہ سخن مرداں بگو
جان بدہ مردانہ جانانہ باش
راہ عشق میں جان قربان کر اور دانشوروں کے اقوال کو دہراتا رہ، اس قربانی کے بعد ہی دوست کی نظر میں مقبولیت حاصل ہوسکے گی۔
بر جمال شمع تابانی جہاں
دم بدم می رقص چو پروانہ باش
اے سچے عاشق! شع جہان تاب پر مسلسل پروانہ وار رقص کرتا رہ تاکہ تجھے مقبولیت حاصل ہو۔
در تماشائے گل رخسار او
ہمچو بلبل مست خوش الحانہ باش
محبوب کے پھول جیسے رخساروں کا نظارہ کر اور مست بلبل کی طرح خوش الحانی کو جاری رکھ۔
ہر زماں عثماںؔ بیا در باز جاں
در رہ جاں باختن مردانہ باش
عثمانؔ! اور محبوب کی خوشنودی کے لیے جان کا نذرانہ پیش کر، اس جانثاری کے وقت بھی مردانگی کا مظاہرہ کر۔
- کتاب : دیوان لعل شہباز قلندر (Pg. 205)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.