Font by Mehr Nastaliq Web

وجود محض مطلق را ہمہ جا ہر زماں دیدم

لال شہباز قلندر

وجود محض مطلق را ہمہ جا ہر زماں دیدم

لال شہباز قلندر

MORE BYلال شہباز قلندر

    وجود محض مطلق را ہمہ جا ہر زماں دیدم

    بہر سوئے بہر کوئے بہر صورت عیاں دیدم

    میں نے ہر جگہ اور ہر وقت صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کا نظارہ دیکھا، ہر طرف ہر گلی میں اسی کی ذات کی جلوہ نمائی دیکھی۔

    ہماں وحدت ہماں کثرت زکثرت ہم ہماں وحدت

    و لیکن اختلافش درمیان حکم آں دیدم

    وہی وحدت، وہی کثرت اور پھر کثرت سے وہی وحدت بھی لیکن ان کے اختلاف میں بھی میں نے اس کا حکم ہی دیکھا۔

    بنورش چوں مکمل شد نظر ظاہر از آں باطن

    بصورت جملہ عالم را جمال آں نشاں دیدم

    جب اس کے نور سے نظر ظاہر مکمل ہوئی تو اس سے باطن کا بھی اظہار ہوا، اس طرح میں نے اسی کے جمال کو پورے عالم میں دیکھا۔

    ندیدم من مگر آں را کہ محض است در جہاں مطلق

    فنا دیدم ہمہ کس را چوں او را درمیاں دیدم

    میں نے جہاں میں اس ذات مطلق اللہ کے سوا کسی اور کو نہیں دیکھا ہے، اس کے علاوہ ہر ایک کو میں نے فنا دیکھا ہے اور ان کے بعد بھی وہاں صرف اللہ کو دیکھا ہے۔

    یقینی او را عیاں بیند اگر فانی شود از خود

    فنا گشتی ازیں خود را یکے آں عاشقاں دیدم

    اگر وہ خود سے فنا ہو جائے تو یقیناً اللہ کو ظاہر دیکھے، اگر تو خود سے فنا ہو جائے تو میں نے ان عاشقوں (کا گروہ) دیکھا ہے۔

    تجلی را نہایت چوں نباشد در ہمہ عالم

    تجلی را میان ہر کساں و ناکساں دیدم

    چوں کہ تجلی کی کوئی حد اور انتہا نہیں ہے اس لیے کل عالم میں، میں نے ہر کس و ناکس میں اسی کی تجلی کو دیکھا ہے۔

    زہے معنی کہ اندر فہم ناید ہیچ گہہ برمن

    زہے معنی بہر حرف و بہر نطق بیاں دیدم

    کیا خوب ہے کہ اس کے معنی تو کسی کی سمجھ میں ہرگز نہیں آئیں گے لیکن میں نے ہر حرف اور ہر گویائی کے معنی واضح دیکھے ہیں یا وہ مجھ پر واضح ہوئے ہیں۔

    ھوالاول ھوالآخر ھوالظاہر ھوالباطن

    ہماں زیر و ہماں زبر و ہمہ مظہر ہماں دیدم

    وہ اول ہے وہ آخر ہے، وہ ظاہر ہے وہ باطن ہے وہی زبر (اونچا اور بالا) وہی زیر (نیچے) اور میں نے سب اسی (اللہ) کے مظہر دیکھے ہیں۔

    ہزاراں شکر با ایں گشت لازم برمن مسکینی

    کہ من آں دوست خود ہم آشکارا و نہاں دیدم

    اسی لیے ہزاروں شکرانے مجھ مسکین پر لازم ہوئے کہ میں نے اپنے اس دوست کو ظاہر اور پوشیدہ طور پر دیکھا ہے۔

    خودی کفر است گر چہ پارسائی صد ہزاراں است

    خدا را آشکارا درمیان بے خوداں دیدم

    خودی کفر ہے خواہ سو ہزار پرہیزگاری ہو، میں نے اس ذات باری کا اظہار ’’بے خود‘‘ لوگوں کی (جماعت میں) دیکھا ہے۔

    اگر بوئے خودی ماند ہزاراں پردہ ہا باشد

    فنا دیدم بقا باللہ میان عارفاں دیدم

    اگر ایک بار بھی خودی ہے تو ہزاروں حجاب اور پردے ہوتے ہیں، میں نے فنا کے بعد بقا باللہ ہونا صرف عارفوں میں دیکھا ہے۔

    بہر گوشے ہماں شنود و ہر سخنے ہماں گوید

    زہے طرفہ کہ او را پاک از گوش و زباں دیدم

    کان سے وہی سننا ہے اور ہر سخن بھی وہی کہتا ہے، یہ حیرت ہے کہ میں نے اسے کان اور زبان سے پاک دیکھا ہے۔

    زہے سرے کہ او پنہاں و لیکن بانشاں دائم

    ہماں عجبے کہ من ہر وقت بصور بندگاں دیدم

    عجب سر ہے کہ وہ پوشیدہ بھید ہے لیکن اس کے نشان دائمی ہیں، وہ خوب ہے کہ میں نے اسے ہی لوگوں کی صورتوں میں دیکھا ہے۔

    زہے دیدہ ہماں دیدم کہ بجز او ہم نمی بیند

    بحمداللہ کہ ایں دیدہ بصاحب دید گاں دیدم

    آفریں اس نظر پر جو اسی کو دیکھتی ہے اور اس کے سوا کسی اور کو نہیں دیکھتی، اللہ کا شکر ہے کہ اس نظر نے اپنے صاحب (اللہ تعالیٰ) کو دیکھنے والوں کے ساتھ دیکھا ہے۔

    بغیر عشق نبود فہم کردن سر آں حضرت

    کمال عشق باید درمیان خاصگاں دیدم

    آنحضرت کا راز بغیر عشق کے سمجھنا ممکن نہیں ہے، اس اعتبار سے میں نے اللہ کے خاص بندوں میں جو ہونا چاہیے وہ کمال عشق دیکھا۔

    بیک پرواز می بینم کہ شہبازمؔ بگریم حق

    بنور چشم باطن عینی خود را عینی آں دیدم

    صرف ایک ہی پرواز میں دیکھتا ہوں کہ شہباز ہوں، سچ کہتا ہوں نور چشم باطن سے اس کو دیکھنے سے میں نے اپنے آپ ہی کو دیکھا ہے۔

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان لعل شہباز قلندر (Pg. 71)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے