Font by Mehr Nastaliq Web

گوہر توئی از کان ما دیگر چہ می خواہی بگو

لال شہباز قلندر

گوہر توئی از کان ما دیگر چہ می خواہی بگو

لال شہباز قلندر

MORE BYلال شہباز قلندر

    گوہر توئی از کان ما دیگر چہ می خواہی بگو

    تو نور ہستی انما دیگر چہ می خواہی بگو

    ہماری کان میں سے تو ہی موتی ہے، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے، تو اس ہستی کا نور ہے، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    در حسن تو زیبا منم در عشق تو پیدا منم

    از بہر تو شیدا منم دیگر چہ می خواہی بگو

    میں تیرے ہی حسن و جمال سے خوبصورت ہوں اور تیرے ہی عشق سے ظاہر ہوں اور تیرے ہی لیے مشتاق ہوں، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    تو نیست بودے در جہاں بے نام بودے بے نشاں

    باوصف خوف کردم عیاں دیگر چہ می خواہی بگو

    اگر حق جہاں میں نہیں ہوتا تو سب بے نام و نشان ہوتے، میں نے اپنی وصف سے سب ظاہر اور واضح کر دیا، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتادے۔

    آنجا کہ راہے می روم از تو جدا ہرگز نیم

    ہر جا کہ باشی با توام دیگر چہ می خواہی بگو

    میں جہاں بھی جاتا ہوں تجھ سے ہرگز جدا نہیں ہوں، میں جس جگہ بھی ہوتا ہوں تیرے ہی ساتھ جڑا ہوتا ہوں، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    جز عشق نبود کار ماجز بادہ نبود یار ما

    ساقی بود خمار ما دیگر چہ می خواہی بگو

    عشق کے علاوہ ہمارا کوئی کام نہیں تھا، شراب کے سوا ہمارا کوئی یار نہ تھا، ساقی ہمارا خمار تھا، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    بازار من آگندہ برد جز عشق من دیگر نہ خرد

    گرمے خری ہم عشق خر دیگر چہ می خواہی بگو

    اے خریدار! میرا بازار سوغاتوں سے بھرا ہوا ہے تو اس میں سے عشق کے سوا اور کچھ خرید نہ کر، اگر تو نے مے خریدی ہے تو پھر اسی طرح عشق بھی خرید کر، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    جز عشق در بازار ما مفروش اے دلدار ما

    جز عشق نآید کار ما دیگر چہ می خواہی بگو

    اے ہمارے دلدار! ہمارے بازار میں تو عشق کے سوا کچھ اور فروخت ہی نہ کر کیوں کہ ہمارے پاس عشق کے سوا اور کچھ روا ہی نہیں ہے، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    ایں اسرار را معلوم کن بے او را نظر مفہوم کن

    ایں غیر را معدوم کن دیگر چہ می خواہی بگو

    یہ اسرار معلوم کر، اس کے سوا کوئی اور چیز دینے سے اپنی نگاہ کو محفوظ رکھ، ہر غیر کو اپنے آپ سے دور کر دے، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    انی انا اللہ گوش کن اے جام صہبا نوش کن

    تو جز خدا سر پوش کن دیگر چہ می خواہی بگو

    ’’بے شک میں اللہ ہوں‘‘ اس حقیقت کو سن رکھو اور شراب سرخ کا جام نوش کرو اور جو خدا کے علاوہ ہے اس سے پردہ کرو، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    جز عشق اندر راہ من بالا شدہ اے ماہ من

    جز عشق تو اے شاہ من دیگر چہ می خواہی بگو

    میرے دل میں راہ عشق کے سوا اور کچھ نہیں ہے، اے میرے چاند! میرے محبوب، میری منزل مقصود سے زیادہ دور نہ ہو، اے میرے بادشاہ! مجھے تیرے عشق کے سوا اور کچھ نہیں چاہیے، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    نقش بندی کردہ ام پُرنور صورت بستہ ام

    بنگر کہ چوں آراستہ ام دیگر چہ می خواہی بگو

    میں نے ہر طرح کی نقاشی کی ہے، پُر نور صورت کو میں نے بنایا ہے، دیکھ تو سہی میں نے کیا کیا سجا رکھا ہے، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    در ثم وجہ اللہ بیاں کردم بہ تو دارم نشاں

    تاروئے من کردم عیاں دیگر چہ می خواہی بگو

    جو ’’ثم وجہ اللہ‘‘ کا بیان ہے، تیرا دیا ہوا وہ نشان میں رکھتا ہوں اور اس راز کو تو نے میرے چہرے میں ظاہر کر دیا ہے، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    نور اعلیٰ نور تو در نور ایں منظور تو

    نور من است ایں نور تو دیگر چہ می خواہی بگو

    اے میرے محبوب! تو نور علیٰ نور ہے، اس نور میں تیری ذات کو یہی منظور ہے اور جو میرا نور ہے اصل میں وہ تیرے ہمی نور میں سے ہے، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    من نور را صورت کنم سکہ انا بروی زنم

    بروئے بنگر کانجا منم دیگر چہ می خواہی بگو

    میں نور کو صورت بخشتا ہوں اور اس کے چہرے پر قانون کی مہر لگاتا ہوں، اس چہرے کو دیکھیں تو سہی وہ اس جگہ پر میں ہوں، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    جز روئے من دیگر مبیں در مجلس دیگر نشیں

    جز میوہ دیگر مچیں دیگر چہ می خواہی بگو

    میرے چہرے کے علاوہ کسی اور کو نہ دیکھ اور نہ کسی دوسری مجلس میں بیٹھو، میوے کے علاوہ کچھ اور نہ چنو، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    راجا تو خود را سہو کن در عشق من تو محو کن

    ترک منا ہی لہو کن دیگر چہ می خواہی بگو

    اے راجا! تو خود کو فراموش کر دے، اپنے آپ کو عشق میں مٹا دے، ممانعات اور فضول کھیل تماشوں کو ترک کر دے، اس کے علاوہ تو اور کیا چاہتا ہے بتا دے۔

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان لعل شہباز قلندر (Pg. 122)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے